کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 211
اشاعرہ کے خیالات میں الزامی تقابل اور باہم اکفار و تکفیر کے تذکرے میں فرماتے ہیں: ((فإن تخبط في جواب هذا أو عجز عن كشف الغطاء فيه فاعلم أنه ليس من أهل النظر وإنما هو مقلد وشرط المقلد أن يسكت أو تسكت عنه )) (ص18)) ”اگر کوئی ان الزمات کے جواب سے عاجز آجائے تو وہ مقلد ہے اور مقلد سے گفتگو کی بجائے خاموشی بہتر ہے۔ “ قرون خیر کے بعد عمل اور اعتقاد کی دنیا میں عجیب اضطراب معلوم ہوتا ہے۔ تقلید یا جمود تو كيا ہو گا، اعتقاد اور فروع كے معاملے ميں فكر و نظراور فقہ و اجتہاد کئی مختلف گوشوں میں منقسم نظر آتے ہیں۔ مثلاً غسان کوفی مرجیہ اور فرقہ غسانیہ کے پیشوا اور امام ہیں، اور امام محمد بن حسن الشیبانی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں، اور عجیب بات یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت کے منکر ہیں۔ (الخطط للمقريزي:4/171)ایمان کی زیادت اور نقصان کے مسئلے میں وہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے ہمنوا ہیں، یعنی ایمان کی زیادتی اور نقصان کے قائل نہیں۔ [1] فرقہ مریسیہ کے امام بشر بن غیاث مریسی کے متعلق مقریزی لکھتے ہیں: ((كان عراقي المذهب في الفقه تلميذ اللقاضي أبي يوسف يعقوب الحضرمي))[2] امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ سے اس کا مناظرہ ہوا، امام رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے خیالات کا مذاق اُڑایا اور فرمایا: ((نصفك كافر لقولك بخلق القرآن ونفي الصفات ونصفك مومن لقولك بالقضاء والقدر خلق اكتساب العباد)) (خطط مقريزي:4/171)
[1] ۔ الملل والنحل للشهر ستاني(1/70) [2] ۔ المواعط والا عنبار بذكر الخطط والا ثار للمقريزي(4/171)