کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 21
تقدیم[1] محترم ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری رحمۃ اللہ علیہ الْحَمْدُ لله رَبِّ الْعَالَمِيْنَ، وَالصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ عَلَى رسوله الكريم، وَعَلَى آله وَأَصْحَابِهِ أجمعين.امابعد! ناظرینِ باتمکین!یہ”تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی تجدیدی مساعی“نامی کتاب کی تقدیم ہے۔ کتاب کا ذکر آئندہ سطور میں آرہا ہے۔ تقدیم سے متعلق یہ عرض کرنا ہےکہ اس کا ایک حصہ تو اس داستان پر مشتمل ہے، جو کتاب سے میری واقفیت اور استفادے سے شروع ہوئی اور آج تک یہ سلسلہ قائم ہے، اس حصے میں کتاب کے عربی ترجمے کے محرکات اور اس نسخے کا ذکر بھی ہے، جس سے میں نے ترجمہ کیا ہے۔ تقدیم کا دوسرا حصہ کتاب کے مختلف اقتباسات ہیں، جن کو میں نے اپنے تاثر یا تمہید کے ساتھ پیش کیا ہے، اس سے میرا مقصود یہ ہےکہ قارئین کو استفادہ کرنے میں آسانی ہو، نیز مصنف کا علمی مقام اوردینی مسائل کی چھان بین میں ان کی بصیرت اور نکتہ رسی واضح ہوجائے۔
[1] ۔ محترم ڈاکٹر ازہری رحمۃ اللہ علیہ ہندوستان کے معروف سلفی ادارے جامعہ سلفیہ بنارس کے رئیس تھے۔ انہوں نے حضرت سلفی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب”تحریک آزادی ِ فکر“ اور”حجیت ِحدیث“ کا عربی زبان میں ترجمہ کیا، تاکہ عالم ِ عرب بھی مولانا سلفی رحمۃ اللہ علیہ کی تحریرات سے مستفید ہوسکے۔ زیرِ نظر کتاب ہندوستان کے معروف سلفی ادارے مکتبۃ الفہیم مؤناتھ بھنجن کی طرف سے شائع ہوئی تو ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر یہ وقیع مقدمہ لکھا، جسے افادیت کی بنا پر یہاں درج کیا جارہا ہے۔