کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 209
ترک تقلید اور اہل حدیث
مدت سے یہ دونوں لفظ عوام کی زبان پر استعمال ہو رہے ہیں اور انھیں عموماً مترادف سمجھا جاتا ہے۔ ہندوستان میں دونوں لفظ ائمہ اربعہ رحمہم اللہ اور ان کی طرف منسوب مسالک کی پابندی کے خلاف استعمال کیے گئے ہیں، حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ جمود کی مخالفت ان ائمہ کرام اور ان کے اَتباع نے بھی کی ہے۔ اس کے بعد محقق اہل علم ائمہ اربعہ کے ساتھ عقیدت اور ان کے علوم سے استفادہ کے باوجود بعض فروعی مسائل میں اجتہاد سے اختلاف کا اظہار بھی فرماتے رہے۔
امام ابو جعفر طحاوی رحمۃ اللہ علیہ (321ھ)امام ابو ابراہیم اسماعیل بن یحییٰ المزانی (264ھ)شیخ الاسلام محمد بن قدامہ حنبلی (607 ھ) حافظ ابن تیمیہ (728ھ)وغیرہم ائمہ اربعہ سے بعض کی طرف انتساب کے باوجود ان سے اختلاف فرماتے ہیں اور اس سے ان بزرگوں اور ان کے متوسلین میں کوئی ذہنی تکدر نہیں پیدا ہوتا، نہ ان کے علم اور دین میں کوئی حرف آتا ہے۔
علامہ ابو زید عبید اللہ بن عمر بن عیسیٰ الدبوسی(430 ھ)کی کتاب ”تأسيس النظر“میں حضرات ائمہ اجتہاد رحمہم اللہ کے اختلافات کی متعدد صورتیں مرقوم ہیں:
1۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور صاحبین میں اختلاف۔
2۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ میں اختلاف۔
3۔ امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ امام حمد اور ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ میں اختلاف۔
4۔ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ میں اختلاف۔