کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 201
برصغیر پاک و ہند میں اہل توحید کی سر گرمیاں پاکستان میں کچھ عرصے سے اہل بدعت نے انگڑائیاں لینی شروع کی ہیں۔ ادب کے نام سے شرک، توسل کے بہانے سے ماسوی اللہ کی پرستش، شفاعت کے عنوان سے غیر اللہ کی پکار، عرب و عجم میں اہل بدعت اور ارباب شرک کا شیوہ رہا ہے۔ یہی صورت حال پاکستان میں دہرائی جا رہی ہے۔ آباء کی جامد تقلید کے سہارے اور عوام کی جہالت کے کھونٹے پر ہمیشہ مشرکانہ رسوم اور بدعات کو زندگی کا بہانہ ملا۔ خاندانی رسوم اور عادات سے عوام کو عموماً اور عورتوں کو خصوصاً جو تعلق ہوتا ہے، اسے اللہ کی یہ مخلوق توڑنا نہیں چاہتی۔ ان عادات کو دراصل عوام آباءو اجداد کی یادگار اور ان کے نام کی زندگی سمجھتے ہیں، اس لیے وہ دانتوں کی پوری قوت سے انھیں تھامنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کتاب و سنت اور انبیاء علیہم السلام کے گرامی قدر ارشادات بھی انھیں روکنے میں بعض اوقات کامیاب نہیں ہوتے۔ یہی تقلید جامد ہے، جسے ائمہ اسلام اور قائدین سلف نے شرک کہنے میں بھی حجاب محسوس نہیں فرمایا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم، فداہ ابی وامی، نے جب سے شرک کی بستیوں کو ویران فرمایا:مشرکین کی جمعیتوں کو پارہ پارہ کیا اور تقلید آباء اور مشرکانہ جمود کی کمر کو توڑا، اس وقت سے بدعی رسوم اور مشرکانہ عادات کے لشکروں میں انتشار رونما رہا اور ان کے حامیوں کو جمعیت نصیب نہ ہو سکی۔ اسلام سے قبل اور اسلام سے بعد شرک اور بدعت کو فروغ ہوتا رہا۔ اعوان و انصار