کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 193
حدیث اور تصنیف و تالیف کی تاسیس کے کام، اس کے علاوہ اعتقادی اور عملی بدعات سے دست بدست لڑائی، ان بدعات نے جن چور دروازوں کو تخریب اسلام کے لیے کھولاتھا، ان کی نگرانی، اس کے ساتھ مسلمانوں کے جماعتی شیرازہ کی حفاظت، تاکہ بیرونی حملوں سے اسلام کی سیاسی قوت تباہ نہ ہو جائے۔ یہ وہ دور اندیشیاں ہیں جن کے نتائج فکر نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ جیسے بحر زخار کو بار بار جیل جانے پر مجبور کیا، پھر بوقت ضرورت اسی حکومت کی حمایت میں جس نے شیخ کو جیل بھیجا، ایک سپاہی کی طرح میدان کارزار میں دادِشجاعت دیتے نظر آئے اور ہلاکو اور چنگیز کی فوجوں سے برسوں سینہ سپر رہے۔ یہ اعتدال مزاج اور حفظ مراتب کے وہ عظیم الشان کار نامے اور فوق العادت کام ہیں، جو شاید ائمہ سنت اور ارباب حدیث ہی کا حصہ تھا، اور یہ تحریک سب سے معمر اور قدیم ترین تحریک ہے، جوان فتنوں سے عہدہ بر آہو کر زندہ رہی کیونکہ یہ تحریک نہ وقتی تھی نہ ظروف واحوال کی پیداوار، بلکہ اس کا مقصد پورے اسلام کی خدمت تھا۔ فتح ہند اور اہلحدیث: سب سے پہلا قافلہ جو فاتحانہ حیثیت میں ساحل ہند پر وارد ہوا، وہ اہلحدیث کا تھا۔ آج بھی سندھ میں شیخ بدیع الدین، ان کا خاندان اور ایک عظیم الشان مکتبہ ہے، جس میں حدیث اور رجال کا بے نظیر ذخیرہ موجودہے، جو قرون ماضیہ کی یاد تازہ کر رہا ہے۔ اس وقت گو سندھ میں اہل توحید کو وہ قوت حاصل نہیں، لیکن تاریخ کے اوراق ان کی خدمت کو نہیں بھول سکتے۔ اسی طرح مغل فاتحین بھی اسلامی سادگی اور دین فطرت کی روشنی سے زیادہ فارسی تہذیب سے آشنا تھے۔ اس لیے ہندوستان میں اسلامی سادگی اور کتاب و سنت کی تعلیمات کا زور زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا اور نہ خدام حدیث کی اس قدر کثرت ہو سکی، جس قدر بعض دوسرے ممالک میں تھی۔ شیخ علی المتقی صاحب کنز العمال اور شیخ محمد طاہر مؤلف مجمع البحار،