کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 189
تحریک اہلحدیث کا تاریخی موقف اور اس کی خدمات دنیا میں اچھی اور بری تحریکیں پیدا ہوتی اور مٹتی رہی ہیں۔ بعض تحریکات کی قوت سے حکومتیں تک متزلزل ہو گئیں۔ حسن بن صباح اور حشیشین کا اتنا رعب تھا کہ بادشاہ رات کو اپنی آرام گاہوں میں سو نہیں سکتے تھے۔ صالح تحریکوں کا اثر بھی صدیوں تک دلوں کو متاثر کرتا رہا۔ طوعاً و کرہاً لوگ ان تحریکوں سے بہرحال تعاون کرتے رہے۔ تحریک معتزلہ نے مامون الرشید ایسے دانشمند بادشاہ کو بری طرح اپنی گرفت میں لے لیا۔ اور یہ فتنہ متوکل علی اللہ کے زمانہ تک ائمہ سنت کے لیے وبال جان بنا رہا۔ امام احمد اور عبدالعزیز کنانی ایسے اہل حق حضرات حق گوئی کی وجہ سے مصائب میں مبتلا رہے۔ بڑے بڑے ائمہ نے "فاز احمد و خسرنا" کہہ کر حالات کی ناہمواری کا اعتراف فرمایا۔ رحمہم اللہ تحریک اہلحدیث: یہ بھی اپنے وقت کی ایک تحریک ہے جس کا مقصد: 1۔ اسلام میں اعتقادی اور عملی سادگی کو قائم رکھنا اور افراط و تفریط میں اعتدال کی راہ کا تعین اور اس کی پابندی کرنا۔ 2۔ محبت اور بغض میں عموماً انسان اعتدال کی حدوں کو پھاندجاتا ہے، ائمہ حدیث ایسے موقع پر ہمیشہ نقطہ اعتدال کی تلاش فرماتے اور لوگوں کو اس سے آگاہ فرماتے۔