کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 182
وغیرھم نے اسکے لیے سردھڑ کی بازی لگائی۔ رہے حضرات دیوبند سو وہ ملک کی ملی جلی تحریکات میں کام کرتے رہے، لیکن یہ خالص دینی تحریک ان کے فیوض سے محروم رہی، تاآنکہ ملک کی تقسیم نے صورتِ حال کو بالکل بدل کر رکھ دیا۔ یہ تو سیاسی صورتحال تھی، لیکن دینی پہلو سے یہ حضرات شاہ صاحب کے پروگرام سے کافی الگ ہوگئے۔ جس جمود کو شاہ صاحب ختم کرنا چاہتے تھے، دیوبند نے پورے زور سے اس کے احیا کی دعوت دی، پوری قوت سے اس کی سرپرستی کی۔ اس لیے میری ناقص رائے یہ ہے کہ شاہ صاحب کی تحریک کے مقاصد کو سیاسی، علمی، معاشی اورفقہی طور پر اپنی بساط کے مطابق جماعت اہلحدیث نے پورا کیا اور ان شاء اللہ کرتے رہیں گے۔ ؎ مرا درعہد یست باجاناں کہ تاجاں دربدن دارم ہوادرآں کویش راچوجان خویشتن دارم[1] اربابِ دیوبند کی اس مصلحت اندیشی کا یہ ا ثر ہورہاہے کہ ان میں توحید کے داعی حضرات کو خارجی کاخطاب دیاجارہا ہے اورعوام کو مطمئن کیا جارہا ہے کہ یہ لوگ دیوبندی نہیں ہیں۔ اس انتقامی جذبے کی تسکین کے لیے نئے نئے مسائل پیداکیے جارہے ہیں، جو اس اہمیت کے ساتھ پہلے کبھی سامنے نہیں آئے۔ شاہ صاحب سے علیحدگی اب ایک اور نوجوان گروہ پیدا ہورہا ہے جسے شاہ صاحب کے مقاصد سے کوئی دلچسپی نہیں، بلکہ وہ شاہ صاحب کے متعلق عجیب انداز سے بدگمانیاں پیدا کررہا ہے۔ یہ حضرات علامہ سید محمد زاہد کوثری مصری سے زیادہ متاثر معلوم ہوتے ہیں۔ ان کا سب
[1] ۔ میرا محبوب کے ساتھ وعدہ ہے کہ جب تک بدن میں جان ہے، اس کا عشق دل میں رہے گا۔