کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 165
شاہ صاحب ((المقالۃ الوفیۃ فی النصیحۃ والوعیۃ)) میں فرماتے ہیں:
”وصیت اول ایں فقیر چنگ زدن است بکتاب و سنت در اعتقاد و عمل و پیوستہ بتدبر ہر دو مشغول شدن و ہر روز حصہ از ہر دو خواندن واگر طاقت خواندن ندا اروترجمہ ورقے از ہر دو شنیدن و درعقائد مذہب قدماءاہل سنت اختیار کردن واز تفصیل و تفتیس آنچہ سلف تفتیش نکردند اعراض نمودن وبتشکیکات معقولیان خام التفات نکردن و در فروع پیروی علماء محدثین کہ جامع باشند میان فقہ و حدیث کردن ودائماتفریعات فقہیہ رابرکتاب و سنت عرض نمودن آنچہ موافق باشد در حیزقبول آوردن والا کالائے بد بریش خاوند دادن، امت راہیچ وقت از عرض مجتہدات برکتاب و سنت استغنا حاصل نیست و سخن متقشفہ فقہاء کہ تقلید عالمی رادست آویز ساختہ تتبع سنت راترک کردہ اندنشنیدن وبدیشاں التفات نکرون وقربت خدا جستن بدوری ایشاں“(تفهيمات:2/240)
تھوڑا بہت جاننے والوں کے لیے تو فقہاء محدثین ہی کی راہ صحیح ہو سکتی ہے، البتہ عوام کو ضرورت کے وقت حنفی اور شافعی فقہ کو کم از کم ملالینا چاہیے، اور کم ازکم ان دونوں فقہوں سے جو بھی” اوفق بالکتاب والسنۃ“ ہو اختیار کر لینا چاہیے:
((ونحن نأخذ من الفروع ما اتفاق عليه العلماء لا سيما هاتان الفرقتان العظيمتان الحنفية والشافعية وخصوصا في الطهارة والصلوة فإن لم يتيسر الاتفاق واختلفوا فنأخذ بما يشهد له ظاهر الحديث ومعروفه))
(تفہیمات:2؍ 202)
”ہم فروعی مسائل میں ان مسائل پر عمل کی کوشش کرتے ہیں جن پر علما متفق ہوں، خصوصاً دو بڑے گروہ حنفی اورشافعی، طہارت اور نماز کے مسائل میں یہ طریقہ اور بھی پسندیدہ ہے۔ اگر اس میں اتفاق نہ ہو سکے تو جو ظواہر