کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 162
((ونشأ في قلبي داعية من جهة الملإ الأعلى تفصيلها أن مذهب أبي حنيفة والشافعي هما مشهوران في الأمة المرحومة وهما أكثر المذاهب تبعا وتصنيفا وكان جمهور الفقهاء والمحدثين والمفسرين والمتكلمين والصوفية متمذهبين بمذهب الشافعي وجمهور الملوك وعامة اليونان متمذهبين بمذهب أبي حنيفة وأن الحق الموافق لعلوم الملإ الأعلى اليوم أن يجعلا كمذهب واحد يعرضان على الكتب المدونة في حديث النبي صلی اللہ علیہ وسلم من الفريقين فما كان موافقا بها يبقى وما لم يوجد أصله يسقط. الخ. )) (تفہیمات ص1؍212)) ”ملائے اعلیٰ کی طرف سے میرے دل میں ڈالا گیا کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ دونوں ائمہ کے مذاہب امت میں مشہور ہیں اور کثرت اَتباع اور کثرت تصنیف کے لحاظ سے مشہور ہیں، جمہورفقہا اور محدث، مفسر اور متکلم اور صوفی شافعی مذہب کے پابند تھے اور اکثر بادشاہ اور یونان کے رہنے والے حنفی مسلک کے پابند تھے۔ ملائے اعلیٰ کی نظر میں حق اور صحیح یہ ہے کہ ان دونوں مذاہب کی جزئیات کو کتب حدیث پر پیش کیا جائے، اور معلوم ہے کہ دونوں مذاہب کے اہل علم نے فن حدیث میں تصنیفات کی ہیں۔ جو مسائل حدیث کے موافق ہوں قبول کر لیے جائیں اور جن کا اصل حدیث سے نہیں ہے، انھیں کلیتاً ساقط کردیا جائے۔ نقد و نظر کے بعد جن مسائل میں اتفاق پیدا ہو جائے، انھیں دانتوں میں تھام لیا جائے۔ اگر اختلاف ہو تو انھیں دو قول تصور کر لیاجائے اور دونوں پر عمل صحیح سمجھا جائے۔ یہ اختلاف قراءت قرآن کی طرح سمجھا جائے یا رخصت اور عزیمت پر محمول کیا جائے یا تنگی سے نکلنے کے لیے دوراہیں اختیار کر لی جائیں یا دونوں