کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 154
مقتدی جس طرح چاہے پڑھے، لیکن اس طرح پڑھے کہ امام کی قراءت میں تشویش اور پریشانی نہ ہو۔ “ شاہ صاحب کے ارشادات میں اعتدال ہے۔ دونوں فریق کے تشدد کو شاہ صاحب پسند نہیں فرماتے۔ رفع الدین اور وتر: رکوع وغیرہ میں رفع الدین اور وتروں کا ذکر فرماتے ہوئے ارشاد ہے: ((والحق عندي في مثل ذلك أن الكل سنة ونظيره الوتر بركعة واحدة وثلاث والذي يرفع أحب إلى ممن لا يرفع فإن أحاديث الرفع أكثر وأثبت غير أنه لا ينبغي لإنسان في مثل هذه الصور أن يثير على نفسه فتنة عوام ببلده)) (حجة الله ج2 ص8)) ”میرے نزدیک حق یہ ہے کہ رفع یدین کرنا نہ کرنا دونوں سنت ہیں، اسی طرح ایک رکعت اور تین وتر پڑھنے والا، اور رفع اليدین کرنے والا مجھے نہ کرنے والے سے زیادہ پسند ہے، کیونکہ رفع یدین کی احادیث زیادہ ہیں اور صحیح ہیں، لیکن انسان کو ایسے اعمال کی وجہ سے اپنے خلاف ہنگامہ برپا نہیں کرانا چاہیے۔ “(خدا کا شکر ہے کہ ہنگاموں کا موسم گزر گیا) ظاہر ہے عوام میں ان اعمال کی وجہ سے نفرت پیدا ہوتی تھی اور خواص اس کی حوصلہ افزائی کرتے تھے، اب وہ سلسلہ بحمداللہ ختم ہو گیا۔ زیارت قبور کے لیے شدِ رحال : عوام میں مروج ہے کہ بزرگوں اور استھانوں کی زیارتوں کے لیے دور دراز کے سفرکرتے ہیں اور حج کے شعائر کی طرح ان زیارتوں کی پابندی کرتے ہیں۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں۔