کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 153
حدیث قلتین: پانی کی طہارت کے متعلق شوفع اور احناف میں بے حد اختلافات ہیں۔ قلتین کی حدیث کو ان میں بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ احناف اسے مضطرب فرماتے ہیں۔ شوافع اسے صحیح سمجھتے ہیں اور معذرت فرماتے ہیں کہ قدماے احناف اور موالک پر ایسی احادیث مخفی رہیں یا فہم مراد میں ان حضرات سے تسامح ہوا۔ ((ومثاله حديث القلتين فإنه حديث صحيح روي بطرق كثيرة. الخ )) (حجۃ اللہ ص1؍117)) ”قلتین کی حدیث صحیح اور متعدد طرق سے مروی ہے۔ “ گویا طہارت کے مسائل پر اس حدیث کی وجہ سے جو شبہات واقع ہوتے تھے، شاہ صاحب ان کا فیصلہ شوافع کے حق میں دیتے ہیں اور احناف و موالک کی طرف سےمعذرت فرماتے ہیں کہ ابتدائی دور میں یہ حدیث عام نہیں ہوئی۔ امام کے پیچھے فاتحہ: ائمہ احناف اور شوافع کے نزدیک امام کی اقتدا میں سورت فاتحہ پڑھنے کے متعلق نزاع مشہور ہے۔ بیسیوں رسائل اس موضوع پر شائع ہوئے ہیں۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں۔ ((وإن كان مأموما وجب عليه الإنصات والاستماع فإن جهر الإمام لم يقرأ إلا عند الإسكاتة وإن خافت فله الخيرة فإن قرأ فليقرأ بفاتحة الكتاب قراءة لا يشوش على الإمام وهذا أولى الأقوال عندي وبه يجمع بين أحاديث الباب ))(حجۃ اللہ ج2 ص7)) ”مقتدی کو چاہیے کہ امام کے پیچھے خاموشی سے سنے۔ اگر امام آواز سے پڑھے تو سکتات کے درمیان قراءت کرے اور اگر امام آہستہ پڑھ رہا ہو تو