کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 151
”اور احناف نے مذہب کی پختگی کے لیے کچھ اصول تراشے ہیں، مثلاً خاص بین ہے، اسے بیان کی ضرورت نہیں۔ عام بھی خاص کی طرح قطعی الدلالت ہے۔ مفہوم مخالف معتبر نہیں ہے۔ کتاب اللہ پر زیادت کتاب کا نسخ ہے۔ “ بعینہ اسی انداز سے شاہ عبدالعزیز رحمۃا للہ علیہ نے فتاویٰ عزیزی (ص:62)میں کسی قدر تفصیل سے ذکر فرمایا ہے۔ شاہ عبدالعزیز کا لہجہ شاہ ولی اللہ صاحب سے زیادہ سخت ہے: ((ومن اللطائف التي قلما ظفر بها جدلي كحفظ مذهبه ما اخترعه المتأخرون لحفظ مذهب أبي حنيفة وهي عدة قواعد يردون بها جميع ما يحتج بها عليهم من الأحاديث الصحيحة)) ”متاخرین کے چند گھڑے ہوئے قواعد حضرت امام ابو حنیفہ کے مذہب کی حفاظت کے لیے جو دنیا کے عجائبات سے ہیں۔ ان قواعد کی بدولت وہ تمام صحیح احادیث کو رد کردیتے ہیں، جو ان کے مذہب کے خلاف ہوں۔ “ اس کے بعد شاہ عبدالعزیز صاحب نے تقریباً نو قواعد کا ذکر فرمایا ہے جن میں بعض تو وہی ہیں جن کا تذکرہ شاہ ولی اللہ صاحب نے فرمایا ہے۔ میں نے بسط اور اطناب سے ڈرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا ہے۔ طالب حق کو فتاوی عزیزی (1/62) کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ حجۃ اللہ البالغہ میں کئی جگہ اصول فقہ پر شاہ صاحب نے کڑی تنقید فرمائی ہے، لیکن((باب حكاية الناس بعد المائة الرابعة))میں تقلید اور اس کے شیوع کی بحث فرماتے ہوئے لکھتے ہیں: ((وبعضهم يزعم أن بناء المذاهب علىٰ هذه المحاورات الجدلية المذكورة في مبسوط والهداية والتبيين ونحو ذلك ولا يعلم أن أول من أظهر ذلك فيهم المعتزلة )) (1/128) ”بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مذاہب کی بنیاد ان مناظرانہ محاورات پر ہے جن کا ذکر مبسوط سرخی، ہدایہ اور تبیین میں ہے، اور یہ بیچارے نہیں جانتے