کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 150
اس قسم کی تصریحات حجۃ اللہ البالغہ کے کئی صفحات پر پھیلی ہوئی ہیں، بلکہ بعض مقامات پر تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حجۃ اللہ میں تفہیمات کے بعض مجمل مضامین کی تفصیل اور شرح ہے۔ اُصول فقہ: اس میں شک نہیں کہ اصول فقہ کی تاسیس اور تدوین علمائے اہلحدیث خصوصاً امام شافعی نے فرمائی ہے، اور عموماً اصول قرآن و حدیث اور لغت عرب اور عقل سلیم سے اخذ کیے گئے ہیں۔ امام شافعی کے اس شاہکار کا تذکرہ ابجد العلوم نواب صدیق حسن خاں مرحوم، کشف الظعون للکاتب چلپی، فہرست ابن ندیم وغیرہ میں ملتا ہے۔ [1]شاہ ولی اللہ نے بھی یہ تذکرہ حجۃ اللہ (1/117)وغیرہ تصانیف میں فرمایا ہے۔ ویسے اصول فقہ اور اصول حدیث کی حیثیت منطق کی ہے۔ حدیث کی تصحیح اور تضعیف میں اصول حدیث اور فقہی جزئیات کی تخریج میں اصول فقہ کو وہی مقام حاصل ہے جو معقولات میں منطق کو۔ اس فن کی تاسیس گو امام شافعی ہی نے فرمائی ہے، لیکن فقہائے حنفیہ کی خدمات اس فن میں قابل تعریف ہیں، بلکہ اس فن کی بدولت اُنھوں نے بانی فن امام شافعی پر بھی بعض مقامات پر کڑی تنقید کی ہے، سچ یہ ہے کہ فقہ کا کام اور خوبی اصول فقہ ہی سے ہے۔ شاہ صاحب نے فقہ کے ساتھ اصول فقہ پر بھی تنقید فرمائی ہے اور اس بھرم کی حقیقت کھول دی ہے۔ قرۃ العینین (ص:186)میں فرماتے ہیں: ((وحنفیان برائے احکام مذہب خود اصلے چند تراشیدہ اند (1) الخاص بين فلا يلحقه البيان (2) العام قطعي كالخاص (3) المفهوم المخالف غير معتبر(4) الترجيح بكثرة الرواة غير معتبر(5) الزيادة على الكتاب نسخ ))
[1] ۔ ابجد العلوم(2/72)كشف الظنون(ص:840)