کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 148
أنفسهم هؤلاء قطاع الطريق دجالون كذابون مفتونون فتانون إياكم وإياهم ولا تتبعوا إلا من دعى إلى كتاب اللّٰه وسنة رسوله ولم يدع إلى نفسه ))
”ہم نہ تو ان صوفیوں کو پسند کرتے ہیں جو دنیا کے لیے لوگوں سے بیعت لیتے ہیں، کیونکہ دنیا کمانے کے لیے بھی اصحاب ہدایت سے مشابہت ضروری ہے، اورنہ ان علما کو پسند کرتے ہیں جو اپنی طرف دعوت دیتے ہیں۔ یہ ڈاکو ہیں، جھوٹے ہیں، خود فتنے میں مبتلا ہیں، لوگوں کو فتنے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں سے بچوں اور صرف ان لوگوں کی بات قبول کرو جو کتاب و سنت کی طرف دعوت دیں اور اپنی ذات کی طرف دعوت نہ دیں۔ “
پھر طالب علموں کو مخاطب فرما کر ارشاد ہوتا ہے:
((ورب إنسان منكم يبلغه حديث من أحاديث نبيكم فلا يعمل به ويقول إنما عمل على مذهب فلان لا على الحديث ثم اختال بأن فهم الحديث والقضاء به من شأن الكمل المهرة وأن الأئمة لم يكونوا ممن يخفى عليهم هذا الحديث فما تركوه إلا لوجه ظهر لهم في الدين من نسخ ومرجوحية)) ((تفہیمات : 1/ 215))
”بہت سے لوگوں کو تم سے حدیث نبوی مل جاتی ہے، لیکن وہ اس پر عمل نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں: میرا عمل فلاں مذہب پر ہے۔ پھر بہانہ بناتے ہیں کہ حدیث سمجھنا اور اس کے مطابق فیصلہ کرنا کامل اور ماہر لوگوں کاکام ہے اور ائمہ سے یہ حدیث پوشیدہ نہ تھی۔ کوئی وجہ ضرور ہوگی جس کی بنا پرائمہ نے اس پر عمل نہیں کیا۔ “
اس کے نتیجے میں فرماتے ہیں:
”یہ قطعاً دین کی بات نہیں۔ تم صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو،