کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 147
على هو الذي يوجبه هذا الرجل، وأن الشريعة الحقة قد ثبت قبل هذا الرجل بزمان۔۔۔ الخ )) (تفهيمات 1/211)
”میں اللہ کے نام سے اس کی قسم کھاتا ہوں کہ امت کے کسی آدمی کے بارے میں جو خطا اور ثواب دونوں کا مرتکب ہو سکتا ہے، یہ خیال کرنا کہ اسی کا اتباع واجب ہے اور جسے یہ واجب کہے وہی امر واجب ہے، یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کے برابر ہے، کیونکہ شریعت اس شخص سے کہیں پہلے موجود ہے۔ “
شاہ صاحب نے یہاں تقلید شخصی اور جمود کو کفر باللہ سے تعبیر فرمایا ہے۔ وہ کسی شخص کےحق کو اس مسئلے میں تسلیم نہیں فرماتے۔ تقلید سے جو ذہنی انقباض ہوتا ہے اور قوت فکر کی راہ میں جو رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اس کے متعلق اور کھل کر فرماتے ہیں:
((وترى العامة سيما اليوم في كل قطر يتقيدون بمذهب من مذاهب المتقدمين يرون خروج الإنسان من مذهب من قلده ولو في مسئله كالخروج من الملة كأنه نبي بعث إليه وافترضت طاعته عليه وكان أوائل الأمة قبل المائة الرابعة غير متقيدين مذهب واحد)) (تفہیمات ج1 ص151)
”ہر علاقے میں عوام ائمہ متقدمین سے کسی نہ کسی مذہب کے مقلد اور پابند ہیں۔ کسی ایک مسئلے میں وہ اختلاف کرنا نہیں چاہتے، گویا وہ امام نبی ہےاور ان پر اس کی اطاعت واجب ہے، حالانکہ چوتھی صدی سے پہلے یہ حالت نہ تھی۔ “
تفہیمات(1/214)میں لہجہ ذرا اور سخت ہو گیا، اس میں صوفیوں اور علما کا تذکرہ جلال سے فرماتے ہیں:
((نحن لا نرضى بهؤلاء الذين يبايعون الناس ليشتروا به ثمناً قليلا أو يشوبوا أغراض الدنيا، إذ لا تحصل الدنيا إلا بالتشبه بأهل الهداية ولا بالذين يدعون إلى أنفسهم يأمرون بحسب