کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 146
شاہ صاحب کا مقصد : شاہ صاحب چاہتے ہیں کہ دونوں گروہ حقیقت پسندی سے کام لیں۔ اہل الرائے اکابر کی بجائے کتاب و سنت کو اساس قراردیں اور اہل حدیث ظاہریت سے بچ کرتفقہ سے کام لیں۔ ملاحظہ ہو تفہیمات(1/209) ((ومنها: إني أقول لهؤلاء المسلمين أنفسهم بالفقهاء الجامدين على التقليد يبلغهم الحديث من أحاديث النبي -صلی اللہ علیہ وسلم- بإسناد صحيح، و قد ذهب إليه جمع عظيم من الفقهاء المتقدمين، ولا يمنعهم إلا التقليد لمن يذهب إليه، و هؤلاء الظاهرية المنكرين للفقهاء الذين هم طراز حملة العلم وأئمة أهل، الدين أنهم جميعا على سفاهة وسخافة رأي وضلالة، وأن الحق بين بين)) ”میں ان نام کے فقہا سے کہتا ہوں جن میں تقلید کی وجہ سے انتہائی جمود آ چکا ہے کہ جب ان کو صحیح حدیث پہنچتی ہیں، جو اُمت میں معمول بہا ہے لیکن وہ صرف ان لوگوں کی تقلید کی وجہ سے یہ حدیث جن کے مسلک کے خلاف ہے، اس حدیث کا انکار کر دیتے ہیں۔ اور ان ظاہری حضرات سے بھی کہتا ہوں جو ائمہ دین اور چوٹی کے فقہا کا انکار کرتے ہیں، تم دونوں فریق غلط راہ پرجا رہے ہو۔ یہ کم فہمی کی راہ ہے اور حق ان دونوں کے بین بین ہے۔ “ دونوں فریق پر کس صاف گوئی سے تنقید فرمائی اور جمود توڑنے کے لیے کس قدر واضح راہ بتلائی ہے؟ ((رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃً)) اس سے زیادہ وضاحت کے ساتھ فرماتے ہیں: ((وأشهد للّٰه باللَّه أنه كفر باللَّه أن يعتقد في رجل من الأمة ممن يخطئ ويصيب أن اللَّه كتب علي اتباعه حتما، و أن الواجب