کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 143
تقليد رجل ممن مضى مع ما يرون من الأحاديث والآثار المناقضة في كل مذهب من تلك المذاهب فأخذ ما يتبعون أحاديث النبي صلی اللہ علیہ وسلم وآثار الصحابة والتابعين والمجتهدين على قواعد أحكموها في نفوسهم)) (حجۃ اللہ البالغۃ ص119 ج1)
”محققین اہل حدیث نے فن روایت میں پختگی اورمراتب حدیث سے پوری معرفت پیدا کی اور فقہ کی طرف توجہ کی، لیکن ان کا یہ طریق نہ تھا کہ اس معاملے میں گزشتہ بزرگوں سے کسی خاص شخص کی تقلید پر اتفاق کر لیں۔ کیونکہ انھیں معلوم تھا کہ ان مروجہ مذاہب میں احادیث اور آثار متنا قضہ موجود ہیں، اس لیے انھوں نے احادیث اور ائمہ مجتہدین کے علوم پر اپنے قواعد کی روشنی میں غور کیا۔ “
اس کے بعد شاہ صاحب نے مختصر طور پر محدثین کے ان قواعد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے، جو ان کے نزدیک تطبیق بین النصوص یا استنباط مسائل کے لیے معیار ہیں۔ یہ قواعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک اثر کی تعمیل میں مرتب کیے گئے ہیں۔
قاضی شریح فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لکھا :
”اگر کوئی مسئلہ اللہ کی کتاب میں مل جائے تو اس کے مطابق فیصلہ کرو۔“
اور کسی کے کہنے پر اس سے صرفِ نظر مت کرو۔ اگر کتاب اللہ میں نہ ہو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر غور کرو اور اسی کے مطابق فیصلہ کرو۔ اگر مسئلہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ دونوں میں نہ ہو تو لوگوں کے عمومی عمل کو دیکھو اور اس کے مطابق عمل کرو۔ اگر کوئی معاملہ ان تینوں طریقوں سے طے نہ ہو سکے تو اس کا فیصلہ یا تو اجتہاد سے کرویا پیچھے ہٹ جاؤ، اور میری دانست میں تاخیر زیادہ مناسب ہے۔ [1] (دارمی)
[1] ۔ صحيح سنن الترمذي (1/69)