کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 142
حضرات دہلی کے نظریات شاہ صاحب امت میں دو جماعتوں کی روش کو فی الجملہ صحیح سمجھے ہیں، غلو کو ناپسندکرتے ہیں اور کسی کے لیے شخصی طور پر تعصب پسند نہیں فرماتے: ”بایدا دانست کہ سلف اور استنباط مسائل و فتوی بردو وجہ بودند، یکے آنکہ قرآن و حدیث و آثار صحابہ جمع می کردند دازانجا استنباط می نمودند واین طریقہ اصل راہ محدثین است و دیگر آنکہ قواعد کلیہ کہ جمعی ازائمہ تنقیح و تہذبیب آں کردہ اند باد گیر بی ملاحظہ مآ خذ آنہا پس ہر مسئلہ کہ داردمی شد جواب آں از ہماں قواعد طلب می کردند داس طریقہ اصل راہ فقہاء است و غالب بربعض سلف طریقہ اولیٰ بودو بربعض آخر طریقہ ثانیہ“1ھ۔ (مصلی:1/4) ”سلف میں استنباط مسائل کے متعلق دو طریق تھے۔ پہلا یہ تھا کہ قرآن و حدیث آور آثار صحابہ جمع کیے جائیں اور انھیں اصل قراردے کر پیش آمدہ مسائل پر ان کی روشنی میں غور کیا جائے۔ یہ محدثین کا طریق ہے۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ ائمہ کے منقح اور مہذب کیے ہوئے قواعد کلیہ کو اصل قراردیا جائے اور پیش آمدہ مسائل کا حل انھیں سے تلاش کیا جائے اور اصل مآخذ کی طرف توجہ کی ضرورت نہ سمجھی جائے۔ یہ فقہا کا طریقہ ہے۔ سلف سے ایک کثیر گروہ پہلے طریق کا پابند ہے اور ایک گروہ دوسرے طریق کا۔ “ پھر ان دونوں طریقوں کی تفصیل اور ان کے طریق عمل کی پوری وضاحت حجۃ اللہ البالغہ میں فرمائی ہے۔ حدیث کی جمع و کتاب پھر تدوین وتالیف کا تذکرہ فرمایا ہے۔ پھر فقہائے محدثین کا تذکرہ فرمایا ہے: ((فرجع المحققون منهم بعد أحكام فن الرواية ومعرفة مراتب الحديث إلى الفقه فلم يكون عندهم من الرأي أن يجمع علي