کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 141
ان حضرات کے مقاصد کا تجزیہ: 1۔ حنفیت کے باوجود یہ حضرات فقہی جمود او رعصبیت کو قطعاً ناپسند کرتے ہیں۔ 2۔ ائمہ کے اختلافی مسائل میں یہ حضرات وسیع القلب ہیں۔ کسی طرح بھی عمل کیا جائے، انھیں ناگوار نہیں ہوتا۔ 3۔ بدعات کو ناپسند کرتے ہیں اور ان کے خلاف سخت انکار فرماتے ہیں۔ 4۔ شیعہ حضرات سے سمجھوتے کے قائل نہیں، تاوقتیکہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلق وہ اپنی رائے بالکلیہ نہ بدل لیں۔ مجدد صاحب کے رسائل اور((ازالة الخفاء عن خلافة الخلفاء)) (از شاه ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ) اور تحفہ اثناعشریہ(شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ) اس کے شاہد ہیں۔ ان کتابوں میں شیعہ حضرات پر انتہائی معقول تنقید فرمائی ہے، مداہنت نہیں کی۔ 5۔ تصوف سے بہت متاثر ہیں، لیکن اس راہ کی بدعی رسوم سے انتہائی متنفر۔ 6۔ وہ اہلسنت کے دو فریق سمجھتے ہیں۔ اہل حدیث اور اہل الرائے دونوں اہل سنت ہیں۔ لیکن شاہ صاحب فقہائے اہلحدیث کی راہ کو زیادہ پسند فرماتے ہیں، جیسا کہ آئندہ ان شاء اللہ آئے گا۔ شیخ ابو منصورعبدالقاہر دمشقی نے بھی”الفرق بين الفرق“ میں متعدد مقامات پر اہلحدیث اور اہل الرائے دونوں کو اہل سنت قراردیا ہے۔ [1]علامہ عبدالکریم شہرستانی کا بھی یہی حال ہے۔ 7۔ یہ جماعت سیاسی سربراہی کی خواہش مند نہیں، لیکن اگرلادینیت برسر ِ اقتدار آنا چاہے یا آجائے تو وہ ایسے سیاسیین سے جہاد کرنا پسند کرتے ہیں، جھکنا گوارا نہیں کرتے۔
[1] ۔ دیکھیں: ”الفرق بين الفرق“(ص:299)