کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 137
احداً))[1] كہیں فرماتے ہیں:((لم يكن يعلم اهل الرأي))[2] وغير ذلك
ائمہ محققین کی فہرست مع قید سنین:
1۔ بقی بن مخلد(206ھ)۔ 2۔ احمد بن عاصم(287ھ)۔ 3۔ قاسم بن محمد اندلسی (276ھ)۔ 4۔ حافظ ابن خذیمہ (310ھ)
4۔ حافظ ابن خذیمہ (310ھ)۔ 5۔ علامہ ابن المنذر(318ھ)۔ 6۔ حسن بن محمد سنجی(315ھ)۔ 7۔ حافظ ابویعلیٰ(346ھ)
8۔ حسن بن سعد قرطبی(331ھ)۔ 9۔ ابن شاہین(385ھ)۔ 10۔ حافظ محمد بن علی ساحلی(441ھ)۔
11۔ امام حمیدی(488ھ)۔ 12۔ محمد بن طاہر مقدسی(507ھ)۔ 13۔ امام عبدری(544ھ)۔ 14۔ ابوزرعہ بن محمد(566ھ)
15۔ حافظ ابن الرومیہ(637ھ)۔ 16۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ(728ھ)۔ 17۔ الحافظ مجد الدین فیروزآبادی صاحب قاموس(817ھ)۔ 18۔ محمد بن یوسف ابوحیان اندلسی(745ھ)۔ 19۔ شیخ شہاب الدین(951ھ)۔ 20۔ سیدیحییٰ بن حسین(1080ھ)۔ 21۔ صالح بن محمد حمیدی مقبلی(1108ھ)۔ 22۔ عبدالقادر بن علی البدری(1160ھ)۔ 23۔ سید محمد بن اسماعیل امیر یمانی (1182ھ)۔
ان ائمہ کے اسم گرامی اور سنینِ وفیات پر توجہ فرمائیے اور غور کیجئے کہ یہ حضرات ترک تقلید کے باوجود امام ہیں۔ ہم اور آپ نقل ِاحادیث میں ان کے علوم سے استفادہ کرتے ہیں۔ حدیث کے دفاتر میں ان کی نقل پر اعتماد کرتے ہیں، استدلال اورفقہی فروع کے مآخذ میں انہی کے علم پر یقین کرتے ہیں۔ پھر آج اگر کوئی
[1] ۔ تذكرة الحفاظ(1/305، 2/630، 3/782)
[2] ۔ تذكرة الحفاظ (3/801) ولفظه ”وكان لا يحدث اهل الراي الا بعدالجهد“