کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 131
مختلف مكاتبِ فكر میں عزت کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں، ان کی نظر تاریخی لحاظ سے اور رجال میں بہت وسیع ہے۔
بحر العلوم مسلم الثبوت کی شرح میں ذہبی کے متعلق فرماتے ہیں:
((قال الذهبي هو من أهل الاستقراء التام في نقل حال الرجال)) (بحر العلوم، ص:441 نولکشور)
”ذہبی کا استقراء اسماء الرجال میں بہت کامل ہے۔ “
ذہبی نے فکر کے جمود اور تقلید کے متعلق ان ممالک کا حال لکھا ہے جو ارضِ حرم کے قریب اور دینی علوم کے لیے مرکز کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہندوستان جیسا ملک جو علوم ِ نبوت سے پہلے ہی کافی دور ہے، جہاں محققین کی پہلے ہی کمی ہے، یہاں کے حالات تو اور بھی خراب ہوں گے۔
غزالی فرماتے ہیں:
((فإن خاص المقلد في المحاجة فذلك منه فضول، والمشتغل به صار كضارب في حديد بارد، و طالب لصلاح الفاسد، وهل يصلح العطار ما أفسد الدهر؟)) [1]
”مقلد کے ساتھ بحث ٹھنڈا لوہا کوٹنے کے مترادف ہے، عطار وقت کی بگڑی کو نہیں بناسکتا۔ “
ہندوستان میں اسلام
معلوم ہے کہ ہندوستان میں فاتحینِ اسلام دوراستوں سے آئے، سندھ کی راہ سے اور ایران کی راہ سے۔ پہلا لشکر محمد بن قاسم کی قیادت میں پہلی صدی کے اواخر[2] میں
[1] ۔ فيصل التفرقة بين الاسلام والزندقة للغزالي(ص:78)
[2] ۔ ہندوستان پر پہلا حملہ 92ھ میں ہوا، اس وقت ولید بن عبدالملک خلیفہ تھے، حجاج بن یوسف گورنر اور محمد بن قاسم جیوش، محمد بن قاسم کے یہ حملے 95ھ تک جاری رہے۔ ملتان سے قنوج تک ان کی/