کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 125
پھر بھی بے ادب غیر مقلد ٹھہریں ! کیا یہ تقلیدی جمود اور اس میں غلو کا نتیجہ نہیں؟ کشف الاسرار میں علامہ شیخ عبدالعزیز(481ھ) نے متن کی شرح فرماتے ہوئے ائمہ کے اسماء کا تذکرہ فرمایا ہے، جن کے اجتہادات کو علامہ بزدوی نے جہالت سے تعبیر فرمایا ہے، لیکن اس تیز لب ولہجے کے متعلق ایک حرف بھی نہیں فرمایا۔ [1] حسامی نے تھوڑے سے اختصار کے ساتھ اصولِ بزدوی کے الفاظ نقل فرمادیے ہیں اور وہ امثلہ جو بزدوی نے بیان فرمائی ہیں، بطورِ توارث نقل کردی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب بزرگوں پر رحم فرمائے، یہ دورِ جمود کی بڑی تلخ اور ناپسندیدہ یاد گار ہے اور بعض بزرگوں کے ساتھ محبت میں غلو کا نتیجہ! حسامی کے شارح عبدالحق حقانی رحمہ اللہ نے نامی میں دو لفظ فرمائے ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انھیں یہ زبان اور انداز پسند نہیں۔ فرماتے ہیں: ((وكل واحد يجهل الآخر فيما خالفه، ويقول: إنه مخالف للسنة)) (نامی مجتبائی، ص:120) ”ہرایک اپنے مخالف کو جاہل او رسنت کے مخالف کہتا ہے۔ “ المنار“میں ماتن نے صرف امہاتِ اولاد کا ذکر کیا ہے، لیکن شارح ملا جیون نے امثلہ میں پوری تفصیل ذکر کی ہے۔ امام شافعی اور امام داؤد ظاہری کا نام صراحتاً لیا ہے اور آخر میں فرماتے ہیں: ((وقد نقلنا كل هذا على نحو ما قال أسالفنا وإن كنا لم نجتر عليه)) (نور الانوار، ص:298) ”ہم نے یہ سب کچھ اس لیے نقل کیا ہے کہ ہمارے پہلے بزرگوں نے ایسا ہی فرمایا ہے، ورنہ ہم یہ جرأت نہ کرتے۔ “ گویا یہ تلخ بیانی یا غلط نوازی حضرات سلف کی اتباع میں ہوگی، ورنہ ملّا جیون خود
[1] ۔ كشف الاسرار(4/473)