کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 122
((ومن تلامذته الشافعي- رضي الله عنه- وتزوج بأم الشافعي، وفوض إليه كتبهوما له فبسببه صار الشافعي فقيهاً))[1]
”امام شافعی امام محمد کے شاگرد تھے۔ امام محمد نے امام شافعی کی والدہ سے نکاح کیا اور اپنی کتابیں اور اپنا مال امام شافعی کو دے دیا، اسی لیے امام شافعی فقیہ بن گئے۔ “
لیکن امام محمد کی فقہ سے ہمیشہ برسرِ پیکار رہے!
پھر امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا اقرار ذکر فرماتے ہیں:
” والله ما صرت فقيها إلا بكتب محمد بن الحسن “ (كتاب مذكور:1/53)
”میں صرف امام محمد کی کتابوں سے فقیہ بنا۔ “
ذہبی رحمہ اللہ نے بھی ذکر کیا ہے:
” وكتب عن محمد بن الحسن الفقيه وقر بختي. “ (تذکرۃ الحفاظ:1/329)
”امام محمد فقیہ سے امام شافعی نے اونٹ کا بوجھ نقل فرمایا۔ “
امام شافعی رحمہ اللہ کا امام محمد سے استفادہ فرمانا کوئی عیب کی بات نہیں۔ امام محمد تو اکابرائمہ سنت سے ہیں۔ ائمہ حدیث علم کے معاملے میں اس قدر وسیع الظرف تھے کہ تنقید اور تنقیح کے بعد وہ اہل بدعت سے بھی تحصیل ِ علم میں کوئی عیب نہیں سمجھتے تھے۔ مستند کتب حدیث میں ان لوگوں سے احادیث مروی ہیں جن کو ائمہ حدیث دین کے لحاظ سے پسند نہیں فرماتے تھے، اس لیے امام محمد سے تلمذ ائمہ سنت کی خوبی ہے۔
امام شافعی ایسے شاگرد تھے جن کی مناظرانہ استعداد سے امام محمد کئی دفعہ خاموش ہوجاتے، چنانچہ اخبار آحاد کی حجیت، شاہد اور یمین(قسم) کے ساتھ فیصلہ، (( لا وَصِيَّةَ
[1] ۔ الدرالمختار (1/53)