کتاب: تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 28
متشابہ کی وجہ تو سمجھ میں نہیں آتی۔ اگر یہ شرعا درست ہے تو متشابہ کیا ہوا اور جب آپ پڑھنا شروع کریں گے تو پھر اہل کتاب کا آپ سے تشابہ ہوجائے گا۔ تاہم دوسرے نمبر پر یہ وجہ بھی مان لی جائے تو اس سے دو اصول سمجھ میں آتے ہیں۔
1. نماز میں عمل کثیر نہیں ہونا چاہئے نماز سے توجہ ہٹ جائے گی۔
2. غیر مسلم قوموں کے ساتھ تشبیہ سے بچنا چاہئے۔
اب دوسرا نکتہ سنیے:
لو نظر المصلي إلى المصحف وقرأ منه فسدت صلواته لا إلى فرج امرءة بشهوة لأن الأول تعليم وتعلم فيها لا الثاني. (الأشباه والنظائر ص434 مطبوعہ عند)
اگر نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھے تو نماز فاسد ہوکی لیکن اگر عورت کی شرمگاہ جنسی جذبہ کے ساتھ دیکھے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔ کیونکہ پہلی صورت درس وتدریس کی ہے شرمگاہ دیکھنے سے یہ مطلب حاصل نہیں ہوتا۔
اب اس عقل پروری اور تفقہ نوازی کو کون سمجھے جہاں قرآن دیکھنے سے خشوع ٹوٹے اور عمل کثیر ہو اور شرم گاہ کی طرف جنسی جذبات کے ساتھ توجہ نماز پر کوئی اثر ہی نہ ڈالے۔
کچھ شک نہیں جب علماء بحث ومناظرہ کے موڈ میں آجائیں تو بھیڑیا حلال کر سکتے ہیں۔ مرغی حرام فرما سکتے ہیں۔ مگر عقل سلیم اور میزان اعتدال تو موشگافیوں اور نکتہ نوازیوں کا ساتھ نہیں دے سکتی۔ اس لئے محدثین نے قیاس کی حجیت کے باوجود اس دو عملی سے بچنے کے لئے پوری احتیاط سے کام لیا ہے۔
ہمارے حضرات احناف کی ایک قسم بریلی سے نمودار ہوئی ہے ان کی عمر قریباً ساٹھ ستر سال کے پس وپیش ہوگی۔ یہ حضرات اسلام کے مدنی ڈھانچہ کے حصہ عقائد میں بڑی اہم اور دور رس ترمیمات چاہتے ہیں۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ اسلام کے معنی عقائد بریلی، لاہور، لایل پور کے تابع بنوا لیے جائیں۔
ان حضرات کی نظر سید احمد شہید کے ملفوظات حصہ دوم (جو صراطِ مستقیم کے نام سے مشہور ہے) کی اس عبارت پر پڑی۔ کہ گاؤ خر کے تصور سے نماز میں خشوع پر اتنا برا اثر نہیں پڑتا لیکن آنحضرت کے