کتاب: تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 17
تحریک اہل حدیث کا مدّ وجزراورحضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی کے اثرات
علامہ ابن خلدون نے لکھا ہے کہ پہلی امتوں میں بھی مختلف ذہن تھے۔ بعض الفاظ کے ظاہری مفہوم پر اعتماد کرتے تھے بعض کی توجہ اسباب وعلل کی طرف ہوتی تھی وہ الفاظ کو صرف ذریعہ سمجھتے تھے۔ کچھ لوگ اس عالم کون وفساد میں دین اور دنیا دونوں کو حاصل زندگی سمجھتے تھے۔ کچھ ترکِ دنیا اور رہا وورع کو حاصل مقصد خیال کرتے تھے۔ ملعوم ہے کہ اپنی جگہ یہ سب چیزیں درست ہیں۔ اور اس کارخانۂ حیات وموت میں نہ الفاظ سے گریز ممکن ہے نہ اسباب وعلل کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ اس دنیا میں رہ کر دنیا اور اس کی ضروریات سے بالکلیہ دامن کشی نہ شریعت کا مقصد ہے اور نہ یہ ممکن ہے۔ اور نہ دنیا پرستی اور اس کی طلب میں جنون کی حد تک بھاگ دوڑ صحیح راہ عمل ہے۔ غلو کسی چیز میں ائے اس میں خرابی پیدا ہوگی۔ اسلام اور آنحضرت فداہ روحی نے اس میں اعتدال کی طرف راہنمائی فرمائی ہے:
قال ابن كربون وكان اليهود في دينهم يومئذ ثلث فرق- فرقة الفقهاء وأهل القياس ويسمونهم الفروشيم وهم الرهبانيون وفرقة الظاهرية المتسلفين
’’یہود میں اس وقت تین گراہ تھے۔ فقہاء تھے جن کو وہ بڑا حکیم کہتے تھے۔ ربانیین بھی انہی کا نام ہے۔ بعض ظاہری تھے جو کتاب کے نام میں الفاظ کو مانتے تھے۔ ان کا نام