کتاب: تین طلاق اور ان کا شرعی حل - صفحہ 67
نویں حدیث: یہ حدیث دارقطنی کی ہے جو اس طرح ہے: ’’حضر ت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ وسلم نے سنا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی۔ آپ صلی اللہ وسلم ناراض ہوئے اور فرمایا ’’تم اﷲ تعالیٰ کی آیات کو کھیل اور مذاق بناتے ہو؟ جو شخص بھی طلاق دے گا۔ ’’ہم اس پر تین لازم کر دیں گے‘‘ اور اس کی عورت اس کے لیے حلال نہ ہوگی، جب تک وہ کسی اور سے نکاح نہ کرے۔‘‘ (دارقطنی) اس حدیث کے بارے میں خود امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں اسماعیل بن ابی امیہ قرشی ضعیف اور متروک الحدیث ہے‘ اور یہ حدیثیں بھی گھڑتا ہے۔ دوسرے راوی عثمان بن قطر کے متعلق ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ وہ ثقہ لوگوں سے موضوع حدیثیں روایت کرتا ہے۔ ایک تیسرے راوی عبدالغفور کے متعلق علامہ محمد طاہر نے کہا ہے کہ وہ حدیثیں گھڑتا ہے۔ چنانچہ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :’’فی اسناده ضعفاء و مجاهیل‘‘ یعنی ’’اس کی سند میں کئی ضعیف اور مجہول راوی ہیں۔‘‘(مقالات ص۱۵۵) سو یہ تھیں وہ احادیث جن سے ایک مجلس کی تین طلاق کے تین ہی واقع ہونے کو ثابت کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین کے فتوے: میں نے اپنے مضمون ’’خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمین کی شرعی تبدیلیاں‘‘ میں لکھا تھا کہ: ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس تعزیری فیصلہ پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین کا اجماع نہ ہو سکا اور بڑے بڑے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین مثلاً حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ ‘ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہم آپ رضی اللہ عنہ کے اس فیصلہ کے خلاف تھے۔‘‘ اس کے جواب میں قاری صاحب نے تین صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمین حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ ‘