کتاب: تین طلاق اور ان کا شرعی حل - صفحہ 56
تطلیق ثلاثہ کے ثبوت میں قاری صاحب کی پیش کردہ دو احادیث پہلی حدیث : لعان کے بعد کی طلاقیں: عن سهل بن سعد فی هذا الخبر قال: طلقها ثلاث تطلیقات عند رسول اﷲ صلی اللہ وسلم فانفذه رسول اﷲ صلی اللہ وسلم ۔ (ابوداؤد ص۶۔۳‘ طبع کانپور) حضرت عویمر رضی اللہ عنہ نے رسول اﷲ صلی اللہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں اور آپ صلی اللہ وسلم نے انہیں نافذ کر دیا (اس حدیث میں ’’عند رسول اﷲ صلی اللہ وسلم ‘‘ اور ’’فانفذہ‘‘ کے الفاظ قابل غور ہیں۔ (منہاج مذکورہ ص۳۰۴) یہ روایت نقل کرنے کے بعد قاری عبدالحفیظ صاحب فرماتے ہیں کہ ’’اس روایت کے راوی ثقہ ہیں، لیکن عیاض بن عبداﷲ الفہری پر بعض حضرات نے ضعف کا حکم لگایا ہے۔ بعد ازاں قاری صاحب اس روایت کے رواۃ کوثقہ تسلیم کرانے میں مصروف ہو جاتے ہیں اور تان یہاں آکر ٹوٹتی ہے کہ ’’امام خطابی کی تصریح کے مطابق ابوداؤد کی کتاب موضوع سے بالکل خالی ہے اور ان جملہ قسموں (موضوع، مجہول، ضعیف) سے مبرا ہے۔ عمدۃ الاثاث فی حکم الطلقات الثلاث ص ۱۹ ۔(منہاج ص۳۰۵) اب دیکھئے اگر قاری صاحب موصوف یا خطابی صاحب کی سنن ابی دائود کے متعلق بات درست تسلیم کر لی جائے تو درج ذیل سوالوں کا کیا جواب ہوگا؟ (۱) صحت کے لحاظ سے ابوداؤد کو دوسرے درجہ کی کتابوں میں کیوں شمار کیا جاتا ہے؟ (۲) عویمر عجلانی کا واقعہ بلا مبالغہ صحیحین میں بیسیوں مقامات میں مذکور ہے۔ لیکن ’’فأنفذ‘‘ کا لفظ جس پر قاری صاحب کی دلیل کا سارا دارومدار ہے‘ آپ کو کہیں نظر نہیں آئے گا اس کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟