کتاب: تین طلاق اور ان کا شرعی حل - صفحہ 46
ایسی احادیث جو ایک مجلس کی تین طلاق کے ایک واقع ہونے پر نص قطعی ہیں (۱) ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی دو سالوں تک ایسا تھا کہ جب کوئی یک بارگی تین طلاق دیتا تو وہ ایک ہی شمار کی جاتی تھی۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا‘ ’’لوگوں نے اس کام میں جلدی کرنا شروع کی‘ جس میں انہیں مہلت ملی تھی۔ سو اس کو اگر ہم نافذ کر دیں تو مناسب ہے‘‘ پھر انہوں نے اسے جاری کر دیا۔یعنی قانون نافذ کر دیا کہ یکبارگی کی تین طلاق فی الواقع تین ہی شمار ہوں گی۔ (۲) ابو الصہباء نے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا ’’کیا آپ جانتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ وسلم کے زمانہ میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی امارت میں بھی تین سال تک تین طلاقوں کو ایک بنا دیا جاتا تھا؟‘‘ تو حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہا نے فرمایا ’’ہاں‘‘ (۳) ابو الصہباء نے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا ’’ایک مسئلہ تو بتائیے۔ کیا رسول اﷲ صلی اللہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تین طلاقیں ایک ہی شمار نہ ہوتی تھیں؟‘‘ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا، ’’ہاں ایسا ہی تھا، پھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا اور لوگ اکٹھی طلاقیں دینے لگے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں لوگوں پر نافذ کر دیا‘‘ اگرچہ یہ تین الگ الگ احادیث ہیں‘ مگر مضمون تقریبا ایک ہی جیسا ہے۔ صحیح مسلم کی ان احادیث سے درج ذیل امور کا پتہ چلتا ہے: (۱) دور نبوی صلی اللہ وسلم ‘ دور صدیقی اور دور فاروقی کے ابتدائی دو تین سالوں تک بھی لوگ