کتاب: تین طلاق اور ان کا شرعی حل - صفحہ 43
نزول سے متعلق درج ذیل دو احادیث ملاحظہ فرمائیے: (۱)ترجمہ: ’’عروہ بن زبیر کہتے ہیں‘ پہلے یہ دستور تھا کہ مرد اپنی عورت کو طلاق دیتا ‘جب عدت پوری ہونے لگتی رجعت کر لیتا۔ وہ ایسا ہی کرتا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق دے۔ ایک شخص نے اپنی عورت کے ساتھ ایسا ہی کیا۔ اس کو طلاق دی جب عدت گزرنے لگی تو رجعت کر لی۔ پھر طلاق دے دی اور کہا ’’خدا کی قسم! نہ تو میں تجھے اپنے ہاں جگہ دوں گا اور ہی کسی سے ملنے دوں گا‘‘ تو اس وقت اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ طلاق (رجعی صرف) دوبار ہے۔ پھر یا تو پہلے طہر پر اسے اپنے ہاں رکھو یا پھر اسے اچھے طریقے سے رخصت کردو۔ اس دن سے لوگوں نے ازسر نو طلاق شروع کی۔ جنہوں نے طلاق دی تھی‘ انہوں نے بھی اور جنہوں نے نہ دی تھی انہوں نے بھی۔‘‘ (۲)ترجمہ: ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک مرد جتنی بھی طلاقیں چاہتا اپنی عورت کو دیئے جاتا اور عدت کے اندر پھر رجوع کر لیتا‘ اگرچہ وہ مرد سو بار یا اس سے بھی زیادہ طلاقیں دیتا جاتا۔ یہاں تک کہ ایک (انصاری) مرد نے اپنی بیوی سے کہا ’’اﷲ کی قسم! میں نہ تو تجھے طلاق دوں گا کہ تو مجھ سے جدا ہو سکے اور نہ ہی تجھے بسائوں گا۔‘‘ اس عورت نے پوچھا ’’وہ کیسے؟‘‘ کہنے لگا ’’میں تجھے طلاق دوں گا ‘ جب تیری عدت گزرنے کے قریب ہو گی تو رجوع کر لوں گا‘‘ وہ عورت یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور اپنا دکھڑا سنایا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ وسلم کو یہ ماجرا بتایا تو آپ صلی اللہ وسلم بھی خاموش رہے‘ حتی کہ قرآن نازل ہوا‘ طلاق صرف دوبار ہے۔ پھر یا تو ان مطلقہ عورتوں کو ٹھیک طور پر اپنے پاس رکھو یا پھر اچھی طرح سے رخصت کر دو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس دن سے لوگوں نے نئے سرے سے طلاق شروع کی۔ جس نے طلاق دی تھی اس نے بھی اور جس نے نہ دی تھی اس نے بھی-‘‘ تیسری دلیل : وَاِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ اور جب تم عورتوں کو طلاق دو‘ پھر وہ اپنی