کتاب: تین طلاق اور ان کا شرعی حل - صفحہ 105
معصیت کو قائم رکھنا بھی معصیت ہے: اگر ایک مجلس کی تین طلاق کا کفارہ متواتر دو ماہ کے روزے دشوار سمجھے جائیں تو پھر کم تر درجہ کی سزا یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس جرم کو غیر شرعی نذر پر محمول کر کے قسم کے کفارہ پر اکتفا کر لیا جائے جو ظہار کے مقابلہ میں بہت ہلکی سزا ہے۔ بہر حال جو بھی صورت ہو ایسی طلاقیں دینے والے کیلئے کچھ سزا ضرور ہونی چاہیے۔ اگر سزا مقرر نہ کی جائے گی تو عوام میں یہ احساس کبھی پیدا نہ ہو سکے گا کہ ایسی طلاقیں دینا کار معصیت ہے لہٰذا علماء اور مفتی حضرات کو اس طرف خصوصی توجہ دینا چاہیے۔ اور یہ بات ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے کہ خاموشی اور بے حسی کے ذریعہ معصیت کو قائم رکھنا یا رہنے دینا بھی کار معصیت ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ندامت؟ اپنے مضمون کے آخر میں میںنے اغاثۃ اللہفان کے حوالہ سے لکھا تھا کہ حضرت عمرؓ کو آخر عمر میں اس تعزیری فیصلے پر ندامت بھی ہوئی۔ جس کے جواب میں قاری صاحب موصوف فرما رہے ہیں کہ اس روایت میں ایک راوی خالد بن یزید کذاب ہے‘ لہٰذا یہ روایت ناقابل احتجاج ہے قاری صاحب کی یہ تحقیق سر آنکھوں پر‘ ہمیں اس روایت کو درست ثابت کرنے کی ضرورت بھی نہیں۔ کیوں کہ مسئلہ زیر بحث کے اثبات کے لیے کتاب و سنت میں بہت کافی مواد موجود ہے، جیسا کہ واضح کیا جا چکا ہے۔ تطلیق ثلاثہ کے سلسلہ میں ایک سوال اور اس کا جواب: جناب محمد سمیع الدین صاحب کراچی سے لکھتے ہیں: ’’ایک عام غلط فہمی ہے براہ مہربانی دورفرمائیے ‘ ممنون ہوں گا۔ ایک شخص کسی وجہ سے اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے‘ لیکن ایک ماہ بعد (ایام عدت ہی میں) رجوع کر لیتا ہے۔ تقریبا ایک سال بعد پھر کچھ ان بن ہوجاتی ہے اور طلاق دے بیٹھتا ہے، لیکن چھ ماہ بعد (ایام عدت کے بعد) اس سے تجدید نکاح کر لیتا ہے۔ پھر کئی سال