کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 92
آبادي وتوفر علیٰ معاونتہ في إکمالہ العلامۃ أبو العلیٰ محمد عبد الرحمٰن بن عبد الرحیم المبارکفوري صاحب تحفۃ الأحوذي مدۃ أربع سنین‘‘(مقدمۃ عون المعبود،ص: ۷) شیخ الحدیث مولانا محمدعلی جانباز رحمہ اللہ(المتوفی ۲۰۰۸ء)لکھتے ہیں : ’’علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ نے تصنیف و تالیف کا ایک ادارہ قائم کیا تھا،جس میں سنن ابی داوٗد کی شرح لکھ رہے تھے۔اس کام میں حضرت شیخ مبارک پوری رحمہ اللہ آپ کے ساتھ تقریباً چار سال تک معاون رہے۔آپ کے علاوہ اس ادارے میں قاضی یوسف حسین خان پوری ہزاروی رحمہ اللہ اورمولانا محمد شاہجہان پوری رحمہ اللہ مصنف(الإرشاد إلی سبیل الرشاد)بھی تھے۔مگر علامہ شمس الحق کو سب سے زیادہ اعتماد مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ پر تھا۔موخر الذکر ہر دو اصحاب سے اگر سہو ہو جاتا تو اس کی اصلاح حضرت علامہ عظیم آبادی مولانا مبارک پوری سے کراتے۔مولانا شمس الحق ڈیانواں کے رئیس اعظم تھے۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو علم و فضل کے علاوہ مال و دولت سے بھی نواز رکھا تھا۔مولانا نے مولانا مبارک پوری اور دوسرے علماے کرام کے قیام و طعام کاانتظام بڑے عمدہ طریق پر رکھا تھا۔‘‘(المقالۃ الحسنیٰ،ص: ۱۲) ڈاکٹر بہاؤالدین حفظہ اللہ نے بھی مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ کا عون المعبود کی تالیف میں بہ طورمعاون کام کرنے کا ذکر کیا ہے۔اپنی کتاب’’تاریخ اہلِ حدیث’‘میں لکھتے ہیں : ’’۱۳۲۰ھ سے ۱۳۲۳ھ تک مولانا شمس الحق ڈیانوی کے معاون کے طور پر عون المعبود میں ان کی مدد کی۔‘‘(تاریخ اہلِ حدیث: ۳/۴۰۶،مطبوعہ دہلی) تصانیف: حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ عربی اور اُردو کے بلند پایہ مصنف تھے۔آپ نے حدیث،فقہ،عقائد اور دوسرے موضوعات پر بلند پایہ کتابیں تصنیف کیں۔