کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 90
’’حضرت مولاناعبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ کی عمر مبارک کے ۲۲،۲۳ سال درس و تدریس کی وادیوں میں گزرے اور اس اثنا میں مبارک پور،بستی،آرہ اور کلکتہ وغیرہ کی درسگاہوں میں انھوں نے جلیل القدر معلم کی حیثیت سے بے پناہ خدمات انجام دیں اور علما و طلبا کی کثیر تعداد نے ان سے شرفِ تلمذ حاصل کیا۔‘‘(دبستان حدیث،ص: ۱۸۸) ڈاکٹر بہاؤ الدین حفظہ اللہ مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ کی تدریسی خدمات کے متعلق لکھتے ہیں : ’’فراغت کے بعد اسی سال مدرسہ دار التعلیم کی بنیاد رکھی۔مبارک پور کے بعد پھر بلرام پور میں ایک مدرسہ قائم کیا اور کچھ عرصہ وہاں تعلیم دی۔پھر اللہ نگر ضلع گونڈہ کے مدرسہ میں پڑھایا۔پھر مدرسہ سراج العلوم بونڈیہار میں گئے،جو آپ ہی کے لیے قائم کیا گیا تھا اور وہاں کچھ عرصہ پڑھایا۔پھر حافظ عبد اللہ غازی پوری رحمہ اللہ نے آپ کو مدرسہ احمدیہ آرہ میں طلب کر لیا۔کچھ عرصہ وہاں پڑھایا،پھر کلکتہ کے مدرسہ دار القرآن والحدیث کی دعوت پر چلے گئے اور وہاں چند سال پڑھایا۔اس کے بعد آپ تصنیف و تالیف میں مشغول ہو گئے۔‘‘(تاریخ اہلِ حدیث: ۳/۴۰۶،طبع دہلی ۲۰۰۹ء) مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی کے ہاں قیام: مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۹ھ)کا شمار نامور محدثین کرام میں ہوتا ہے۔آپ نے سنن ابی داوٗد کی دو شرحیں بزبان عربی’’غایۃ المقصود’‘اور’’عون المعبود’‘تالیف فرمائیں۔’’غایۃ المقصود’‘طویل شرح ہے اور’’عون المعبود’‘اول الذکر کا خلاصہ ہے۔عون المعبود کی تالیف کے سلسلے میں مولانا شمس الحق نے چند ممتاز علماے حدیث کو اس کام میں معاون بنایا جنھوں نے متن کی تصحیح اور شرح کی تالیف میں ان کا ہاتھ بٹایا۔مولانا عظیم آبادی نے ان سب