کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 77
کے ساتھ ساتھ بڑے نامور طبیب بھی تھے۔ان کے تین بیٹے تھے: 1۔حکیم محمد شفیع،2۔محمد علی،3۔مولانا عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ۔مولانا عبدالرحمن لا ولد رہے۔باقی دونوں بھائی صاحبِ اولاد ہوئے۔ (تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۱۴۳) حافظ عبدالرحیم مبارک پوری رحمہ اللہ کے مفصل حالات باب(۳)میں ملاحظہ فرمائیں۔ تعلیم و تربیت: آپ کا گھر مبارک پور کادینی مدرسہ تھا۔ان کا گھرانا شرف و مجد اور فضل و کمال کا گھرانا تھا،اس گھرانے کے افراد زہد و ورع اور تقویٰ و طہارت کی دولت سے مالا مال تھے۔مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ نے اسی پاکیزہ ماحول میں تربیت پائی۔ (دبستان حدیث،ص: ۱۸۳) آغازِ تعلیم: مولانا مبارک پوری کی تعلیم کا آغاز اپنے محلے کے مدرسے سے ہوا،جہاں آپ نے عربی اور فارسی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔آپ کے پہلے استاد آپ کے والدِ محترم مولانا حافظ عبد الرحیم مبارک پوری رحمہ اللہ تھے۔مولانا حکیم سید عبد الحی الحسنی(المتوفی ۱۳۴۱ھ)فرماتے ہیں : ’’وقرأ المختصرات علیٰ والدہ‘‘ ’’اپنے والدِ محترم سے چھوٹی کتابیں پڑھیں۔‘‘(نزہۃ الخواطر: ۸/۲۴۲) اعلیٰ تعلیم کے لیے سفر: مولانا مبارک پوری جب اپنے گھر میں تعلیم سے فارغ ہوئے تو انھوں نے مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے دوسرے شہروں کا سفر کیا۔ ڈاکٹر عین الحق قاسمی صا حب لکھتے ہیں :