کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 72
علماے مبارک پور کے تصنیفی کارنامے: تصنیف و تالیف کے سلسلے میں علماے مبارک پور کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔اس قصبے کے بے شمار حضرات تصنیف و تالیف کے میدان میں ضلع اعظم گڑھ کے دوسرے قصبات کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔علماے مبارک پور نے تفسیر،حدیث،فقہ،علمِ کلام،منطق و فلسفہ،تاریخ وسیر،رجال و سوانح،ادب،زہد و رقائق،طب،مناظرہ،سیرت،شعر و سخن اورسیاست کے موضوعات پر عربی،فارسی،اردو اور گجراتی زبانوں میں چھوٹی بڑی بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔ان کی متعدد عربی تصانیف برصغیر سے گزر کر پورے بلادِ عرب بلکہ عالمِ اسلام میں مقبول ہوئیں اور اہلِ علم اپنی تصانیف میں ان سے استفادہ کرتے ہیں۔ علماے اہلِ حدیث مبارک پور کے بارے میں مولانا قاضی اطہر مبارک پوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’علماے اہلِ حدیث نے درس و تدریس کے ساتھ تصنیف و تالیف کا مشغلہ جاری رکھا۔ان کی تصانیف میں علم و تحقیق اورتلاش و تدقیق کی پوری روح پائی جاتی ہے۔جو لکھا اپنے علم و فن پر اعتماد کے ساتھ لکھا،صرف نقل و اخذا پر اکتفا نہیں کیا۔یہی وجہ ہے کہ ان کی کتابیں مستند علوم و معلومات کا خزانہ ہیں۔خاص طور پر مولانا عبدالرحمن صاحب محدث،مولانا عبید اللہ صاحب رحمانی مبارک پوری رحمہم اللہ کی عربی تصانیف عرب ممالک اور عالمِ اسلام میں مقبولیت تامہ رکھتی ہیں اوران کی عربی تصانیف پر شاندار قصائد اور تقریظات لکھی ہیں۔ڈاکٹر تقی الدین ہلالی نے مولانا عبدالرحمن محدث مبارک پوری کی’’تحفۃ الأحوذي’‘پر بڑے شاندار الفاظ میں تقریظ لکھی ہے۔