کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 71
کرامت علی جون پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۹۰ھ)کا آنا جانا تھا۔یہ دونوں حضرات حضرت مولانا شاہ اسماعیل شہید دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۴۶ھ)اور مولانا احمد چڑیا کوٹی(المتوفی ۱۲۷۲ھ)کے شاگرد اور حضرت سید احمد شہید دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۴۶ھ)سے بیعت تھے اور مولانا سخاوت علی رحمہ اللہ جون پوری کے شاگرد مولانا حسام الدین مئوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۱۰ھ)تھے،جن سے حافظ عبد الرحیم صاحب مبارک پوری رحمہ اللہ،مولانا عبد الرحمن صاحب محدث رحمہ اللہ اور مولانا عبد السلام صاحب مبارک پوری رحمہ اللہ نے پڑھا۔مولانا کرامت علی جون پوری رحمہ اللہ مبارک پور میں بہ سلسلہ تبلیغ و ارشاد آتے تھے۔مولانا محمد شکور مچھلی شہری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۰۰ھ)حضرت شاہ عبد العزیز دہلوی رحمہ اللہ اور حضرت شاہ رفیع الدین دہلوی معقولات میں مولانا فضل امام خیر آبادی(التوفی: ۱۲۴۳ھ)کے شاگرد تھے۔ان کے بھتیجے مولانا قاضی شیخ محمد مچھلی شہری رحمہ اللہ نے ان سے اور مولانا سخاوت علی جون پور سے پڑھا تھا،جو مولانا شیخ محمد مچھلی شہری کا فیض مبارک پور میں جاری ہوا کہ حافظ عبد الرحیم صاحب مبارک پوری اور ان کے صاحبزادے مولانا عبد الرحمن محدث اورمولانا عبد السلام صاحب مبارک پوری رحمہم اللہ نے ان سے حدیث میں سند مسلسل بالاولیہ حاصل کی۔ علماے مبارک پور نے صرف ہندوستان کے علمی خانوادوں اور علمی شخصیتوں سے ہی اکتساب فضل و کمال نہیں کیا،بلکہ ان کے شیوخ و اساتذہ میں علماے عرب بھی ہیں،جن سے انھوں نے دینی علوم اور عربی ادب کی تعلیم حاصل کی۔مولانا عبد الرحمن صاحب اور مولانا عبد السلام صاحب رحمہم اللہ نے علامہ شیخ حسین بن محسن انصاری یمنی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۷ھ)سے حدیث پڑھی،جنھوں نے علامہ محمد بن علی شوکانی رحمہ اللہ(المتوفی۱۲۵۰ھ)کے تلامذہ شیخ احمد بن محمد شوکانی رحمہ اللہ،شیخ حسن بن عبدالباری الاہدل اورشیخ محمد ناصر الحازمی رحمہم اللہ سے پڑھا تھا۔