کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 69
مشہور مورخ اور صاحبِ تحقیق عالمِ دین مولانا قاضی اطہر مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۹۶ء)نے’’تذکرہ علماے مبارک پور’‘کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے،جس کے آغاز میں(صفحہ ۱۴ تا ۶۱)مبارک پور کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہے،جس میں مبارک پور اور اس کے مضافات کی تاریخی،صنعتی اور تعلیمی حالات پر روشنی ڈالی ہے۔ ذیل میں اس مضمون کے چند اقتباسات درج کیے جاتے ہیں،جن کا تعلق مسلکِ اہلِ حدیث سے ہے۔ مولانا قاضی اطہر مبارک پوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : قصبہ مبارک پور ضلع اعظم گڑھ میں بجانب شمال و مشرق مسلمانوں کی بہت بڑی اور قدیم صنعتی،دینی،علمی اور مردم خیز بستی ہے۔اس کی بنیاد حضرت راجہ سید شاہ مبارک نانک پوری(المتوفی ۲ شوال ۹۶۵ھ)نے بادشاہ نصیر الدین ہمایوں کے عہد میں رکھی۔ مبارک پور جہاں صنعت و حرفت اور پارچہ بافی کے لیے مشہور تھا،وہاں مذہبی طور پر بھی اس کو خاص مقام حاصل تھا۔اس قصبہ میں تمام مسالک(اہلِ حدیث،احناف اور شیعہ)کے مکاتب و مدارس تھے۔جن میں قرآن مجید،اردو،فارسی اور عربی کی تعلیم دی جاتی تھی۔بہت سے گھروں کی عورتیں محلہ اور پڑوس کے بچوں اور بچیوں کو تعلیم و تربیت دیتی تھیں اور حفاظ اپنے مکانوں میں حفظِ قرآن کی تعلیم دیتے تھے۔ان ذاتی مکاتب اور شخصی مدارس سے بہت زیادہ فیض پہنچتا تھا اور پوری بستی میں علمی اور دینی فضا بنی رہتی تھی۔ مبارک پور کے بازار کی مسجد میں ایک مدرسہ تھا،جس میں مولوی سلامت اللہ صاحب اردو،عربی اور فارسی کا درس دیتے تھے۔۱۳۱۳ھ میں مولانا عبد الرحمن صاحب محدث نے’’دار التعلیم’‘کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا،جس کے پہلے مدرس