کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 63
(المتوفی ۱۳۳۸ھ)،مولانا حافظ ابو الحسن سیالکوٹی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۵ھ)،مولانا ابو العلی عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۳ھ)،مولانا عبد السلام مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۴۲ھ)،مولانا محمد سعید بنارسی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۲ھ)،مولانا احمد حسن دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۸ھ)،مولانا ابو المکارم محمد علی مئوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۲ھ)،مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۶۷ھ)،مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۷۵ھ)،مولانا ابو القاسم سیف بنارسی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۶۹ھ)،مولانا عبدالتواب محدث ملتانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۶۶ھ)،مولانا ابوسعید شرف الدین دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۸۱ھ)وغیرہ بیسیوں حضرات کے نام لیے جا سکتے ہیں،جنھوں نے علمِ حدیث پر خصوصاً اور دیگر دینی موضوعات پر عموماً عربی،فارسی اور اردو میں گرانقدر کتابیں تصنیف کیں،جن کی اہمیت آج بھی مسلم ہے۔ علماے اہلِ حدیث کی تصنیفی خدمات کے سلسلے میں مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۸۷ء)لکھتے ہیں : ’’حضرت مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے تلامذہ میں علامہ ابو الطیب محمد شمس الحق صاحب محدث(المتوفی ۱۳۲۹ھ)نے’’عون المعبود شرح أبي داوٗد’‘جیسی بلند پایہ کتاب تالیف کر کے طبع کرائی۔مولانا محمد عبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۳ھ)،نے چار جلدوں میں’’تحفۃ الاحوذي شرح جامع الترمذي’‘تحریر فرمائی۔مولانا ابو الحسن سیالکوٹی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۵ھ)نے ۳۰ جلدوں میں فیض الباری شرح اردو صحیح بخاری لکھی اور مولانا عبد الاول غزنوی امرتسری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۱ھ)بن مولانا محمد بن عارف باللہ مولانا عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۹۸ھ)نے ترجمہ و حاشیہ مشکات لکھا اور طبع کرایا۔‘‘ (حیات ثنائی،طبع دہلی،ص: ۳۴۹)