کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 57
تھی۔حضرت میاں سید محمد نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے چار تلامذہ نے’’انتصار الحق’‘کا جواب لکھا،جن کی تفصیل درج ذیل ہے: براہین اثنا عشر: مولانا سید امیر حسن سہسوانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۹۱ھ)یہ جواب ایک دن میں لکھا گیا۔ تلخیص الأنظار فیما بنی علی الانتصار: مولانا سید احمد حسن دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۸ھ) البحر الزخار علیٰ إزہاق صاحب الانتصار: مولانا شہود الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۴۰ھ) اختیار الحق: مولانا احتشام الدین مراد آبادی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۰ھ) مقلدین آج تک ان چاروں کتابوں کا جواب الجواب نہیں لکھ سکے۔ شاہ محمد اسحاق دہلوی رحمہ اللہ : حضرت شاہ محمداسحاق بن شیخ محمد افضل سیالکوٹی حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ کے نواسے تھے۔۱۱۹۲ھ میں پیدا ہوئے۔آپ نے علومِ اسلامیہ کی تحصیل مولانا شاہ عبد العزیز دہلوی،مولانا شاہ رفیع الدین دہلوی اور مولانا شاہ عبدالقار دہلوی رحمہم اللہ سے کی۔فراغتِ تعلیم کے بعد اپنے آبائی مدرسہ رحیمیہ میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ان کی ساری زندگی علومِ اسلامیہ کی تدریس میں بسر ہوئی۔ علم و فضل کے اعتبار سے بلند مقام کے حامل تھے۔تمام علومِ اسلامیہ پر ان کی نظر گہری تھی،لیکن علمِ حدیث میں ان کا مقام بہت بلند تھا۔عبادت و ریاضت،زہد و ورع اور تقویٰ و طہارت میں بھی بے نظیر تھے۔ حضرت شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ فرمایاکرتے تھے: