کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 56
مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۸۷ھ)نے ان کو فرزندِ توحید لکھا ہے۔ شاہ اسماعیل شہید ۲۴/ذی قعدہ ۱۲۴۶ھ/۱۵ مئی ۱۸۳۱ء کو بالا کوٹ میں سکھوں سے جنگ کرتے ہوئے شہادت سے سرفراز ہوئے۔ بنا کردند خوش رسمے بخاک وخون غلطیدن خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را (شاہ عبد العزیز دہلوی رحمہ اللہ اور ان کی علمی خدمات،ص: ۱۸۵) خدمتِ حدیث میں حضرت شاہ صاحب کی بے نظیر کتاب’’تنویر العینین في اثبات رفع الیدین‘‘(عربی)ہے۔اس کتاب میں متعدد احادیثِ صحیحہ مرفوعہ سے نماز کے ابتدا میں اور رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کرنے کا ثبوت بہم پہنچایا ہے اور آخری باب میں تقلیدِ شخصی کارد کیا گیا ہے۔ مقلدین احناف کو یہ کتاب ناگوار گزری۔چنانچہ اس کتاب کا جواب ایک تقلیدی مولوی محمد شاہ پاک پٹنی نے’’تنویر الحق’‘کے نام سے دیا۔’’تنویر الحق’‘کا جواب حضرت شیخ الکل مولانا سید محمدنذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۰ھ)نے’’معیار الحق’‘کے نام سے دیا۔’’معیار الحق’‘کے جواب میں ایک دوسرے تقلیدی مولوی ارشاد حسین رام پوری(المتوفی ۱۳۱۱ھ)نے’’انتصار الحق’‘کتاب لکھی۔ مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۵۸ء)کے مطالعہ میں جب یہ دونوں کتابیں(معیار الحق و انتصار الحق)آئیں تو آپ نے فرمایا:’’مجھ پر معیار الحق کی سنجیدہ اور وزنی بحث کا بہت اثر ہوا اور صاحبِ ارشاد الحق(انتصار الحق)کاعلمی ضعف صاف صاف نظر آ گیا۔‘‘(آزاد کی کہانی آزاد کی زبانی،ص: ۱۲۱) مولوی ارشاد حسین رام پوری(مقلد)نے دعویٰ کیا تھا کہ میری اس کتاب’’انتصار الحق’‘کا کوئی غیر مقلد جواب نہیں دے سکے گا اور یہ محض ان کی خوش فہمی