کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 54
’’درس و تدریس کا ہنگامہ برپا کیا،علمِ حدیث و سنت کو فروغ دیا اور اہلِ تشیع کے رد میں’’تحفۃ اثنا عشریہ’‘لکھی۔قرآن مجید کی فارسی میں تفسیر لکھی۔محدثین اور کتبِ حدیث کے رجال میں’’بستان المحدثین’‘تالیف کی۔اصولِ حدیث میں’’عجالہ نافعہ’‘کے نام سے چھوٹا سا رسالہ لکھا۔‘‘(مقالات سلیمان: ۲/۴۸) تلامذہ: حضرت شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ کے تلامذہ کی فہرست طویل ہے،تاہم مشہور تلامذہ یہ ہیں : 1۔شاہ رفیع الدین دہلوی رحمہ اللہ(برادر)(المتوفی ۱۲۳۳ھ) 2۔شاہ عبد القادر دہلوی رحمہ اللہ(برادر)(المتوفی ۱۲۳۰ھ) 3۔شاہ عبد الغنی دہلوی رحمہ اللہ(برادر)(المتوفی ۱۲۲۷ھ) 4۔شاہ محمد اسحاق دہلوی رحمہ اللہ(نواسہ)(المتوفی ۱۲۶۲ھ) 5۔شاہ محمد یعقوب دہلوی رحمہ اللہ(نواسہ)(المتوفی ۱۲۸۲ھ) 6۔شاہ محمد اسماعیل شہید دہلوی رحمہ اللہ(بھتیجا)(المتوفی ۱۲۴۶ھ) 7۔شاہ محمد مخصوص اللہ دہلوی رحمہ اللہ(بھتیجا)(المتوفی ۱۲۷۳ھ) 8۔مولانا عبد الحی بڈھانوی رحمہ اللہ(داماد)(المتوفی ۱۲۴۳ھ) 9۔مفتی صدر الدین آزردہ دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۸۵ھ) 10۔مولوی رشدی الدین دہلوی رحمہ اللہ(۱۱۷۹ھ) 11۔امیر المومنین سید احمد شہید بریلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۴۶ھ) 12۔مولاناقاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۲۵ھ) (تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۵۸)