کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 53
والتقلید’‘سے کیااور تتمہ’’حجۃ اللّٰہ البالغۃ’‘جیسی غیر مسبوق کتاب سے۔’’حجۃاللّٰہ البالغۃ’‘دین کی حجت بنی۔اس کے ابلاغ نے حق و باطل میں امتیاز کر دیا۔اس کے ایک ایک لفظ نے تشویق الی السنہ اور تحریض عمل بالحدیث کا درس دیا۔‘‘(ہندوستان میں اہلِ حدیث کی علمی خدمات،ص: ۱۴) شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کی اولاد: حضرت شاہ صاحب کے چار صاحبزادے تھے: 1۔شاہ عبد العزیز: ولادت: ۱۱۵۹ھ/۱۷۴۵ء۔وفات: ۱۲۳۹ھ/۱۸۲۲ء۔ 2۔شاہ رفیع الدین: ولادت: ۱۱۶۳ھ/۱۷۴۹ء۔وفات: ۱۲۳۳ھ/۱۸۱۸ء۔ 3۔شاہ عبد القادر: ولادت: ۱۱۶۷ھ/۱۷۵۳ء۔وفات: ۱۲۳۰ھ/۱۸۱۵ء۔ 4۔شاہ عبدالغنی: ولادت: ۱۱۷۰ھ/۱۷۵۶ء۔وفات: ۱۲۲۷ھ/۱۸۱۲ء۔ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ : حضرت شاہ عبد العزیز دہلوی شاہ ولی اللہ صاحب کے فرزندِ اکبر تھے۔ان کی ولادت ۱۱۵۹ھ/۱۷۴۵ء میں ہوئی اور وفات ۱۳۲۹ھ/۱۸۲۲ء میں ہوئی۔ان کے تینوں بھائیوں نے ان کی زندگی میں اس دنیائے فانی سے رحلت فرمائی۔ حضرت شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ کی ساری زندگی حدیث کی تدریس اور اس کی نشر و اشاعت میں گزری۔علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۷۵ھ)فرماتے ہیں :