کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 45
سے اور ان کے علم سے اللہ کے بندوں کو بہت فائدہ پہنچا۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۷۵ھ)فرماتے ہیں : ’’اکبر کے آخری عہد میں وہ بزرگ ہستی نمایاں ہوئی،جس نے عہدِ جہانگیری کا سکہ بٹھا دیا اور جس نے دہلی کے شاہی دار السلطنت کو ہمیشہ کے لیے علومِ دین کا دار السلطنت بنادیا اور جس کی نسبت اہلِ علم کا اعتراف ہے: اول کسے کہ تخم حدیث در ہند او کشت بود ’’مولانا عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ کی ذات وہ ذات ہے جس نے ہندوستان میں رہ کر حدیث کے سر بمہر خزانہ کو وقف عام کیا اور دل پسند محققانہ تصانیف کے ذریعے سے علماے ظاہر و باطن دونوں کی محفلوں سے تحسین و آفرین کی داد وصول کی۔‘‘(مقالات سلیمان: ۲/۲۳) حضرت شیخ عبد الحق دہلوی رحمہ اللہ کا شمار صاحبِ تصانیف کثیرہ میں ہوتا ہے۔ان کی تصانیف ایک سو سے زائد ہیں۔حدیث اور متعلقاتِ حدیث پر ان کی کئی کتابیں ہیں۔حدیث کی مشہور کتاب مشکاۃ المصابیح کی دو شرحیں بنام’’لمعات‘‘(عربی)اور’’أشعۃ اللمعات‘‘(فارسی)لکھیں۔۱۰۵۲ھ میں دہلی میں رحلت فرمائی۔ (مقالات سلیمان: ۲/۲۳) شیخ عبد الحق دہلوی رحمہ اللہ کا سلسلہ: حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ کے فرزند ارجمند شیخ نور الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۰۷۳ھ)نے خدمتِ حدیث میں صحیح بخاری کی فارسی شرح’’تیسیر القاری’‘کے نام سے لکھی،جو ۱۳۰۲ھ میں مطبع علوی لکھنؤ سے والیِ ٹونک کے شوق سے شائع ہوئی۔اس کے علاوہ موطا امام مالک کی شرح بھی لکھی۔صحیح مسلم کی