کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 42
خدمتِ حدیث ہے،جو اس عرصہ دراز میں انجام کو پہنچی۔’‘ (مقالات سلیمان:۲/۵) امام صغانی کا سنہ ولادت ۵۷۰ھ ہے اور سنہ وفات ۶۵۰ھ ہے۔ (تاریخِ اہلِ حدیث از مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی،ص: ۳۸۲) ہندوستان میں علمِ حدیث کا آغاز: ہندوستان میں علمِ حدیث کے فروغ کا آغاز نویں صدی ہجری کاخاتمہ اور دسویں ہجری کا آغاز ہے۔اس سے پہلے یہ علم زوال پذیر ہو چکا تھا،جیسا کہ عالمِ اسلام کے نامور عالم اور تفسیر المنار کے مصنف اور رسالہ’’المنار’‘قاہرہ(مصر)کے مدیر علامہ سید رشید رضا مصری(المتوفی ۱۳۵۴ھ)فرماتے ہیں : ’’ولولا عنایۃ إخواننا علماء الہند بعلوم الحدیث في ہذا العصر لقضی علیہا بالزوال من أمصار الشرق فقد ضعفت في مصر والشام والعراق والحجاز منذ القرآن العاشر للہجرۃ حتّٰی بلغت منتھیٰ الضعف في أوائل ہذا القرن الرابع عشر‘‘ ’’ہندوستان کے علماے حدیث نے علومِ حدیث کی طرف خصوصی توجہ دی۔اگر وہ ایسا نہ کرتے توشاید یہ علم مشرق کے ممالک سے مٹ جاتا۔ہم دیکھتے ہیں کہ مصر،شام،عراق اور حجاز میں دسویں صدی ہجری سے یہ زوال پذیر تھا اور چودھویں صدی ہجری کے آغاز میں تو ضعف کی انتہا تک پہنچ چکا تھا۔‘‘(مقدمۃ مفتاح کنوز السنۃ،طبع قاہرہ: ۱۳۵۳ھ) علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یہ وہ عہد تھا جب مصر،شام اور حجاز میں امام الحدیث حافظ محمد عبد الرحمن سخاوی رحمہ اللہ(المتوفی ۹۰۲ھ)کے فضل و کمال کا آفتاب نصف النہار پر تھا اور حافظ