کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 41
اسرائیل بن موسیٰ بصری رحمہ اللہ : ان کا شمار جلیل القدر تبع تابعین میں ہوتا ہے اوران کی عدالت اور حفظ و ضبط کے متعلق علماے کرام اوراربابِ سیر نے یہ تصریح کی ہے کہ وہ ثقہ تھے۔ امام ابن حبان فرماتے ہیں : ’’کان یسافر في الہند‘‘‘’یہ ہندوستان کا تجارتی سفر کیا کرتے تھے۔’‘ (برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش،ص: ۱۸۹) شیخ اسماعیل رحمہ اللہ : ۴۱۲ھ میں سلطان محمود غزنوی نے لاہور فتح کیا۔ان کے ساتھ ایک بزرگ بھی تشریف لائے،جن کا اسم گرامی شیخ اسماعیل تھا۔یہ علومِ اسلامیہ تفسیر اور حدیث کے جامع البحرین تھے۔بے شمار غیر مسلم افراد نے ان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔۴۴۸ھ میں رحلت فرمائی۔(مقالاتِ سلیمان: ۲/۴) شیخ رضی الدین صغانی لاہوری رحمہ اللہ : شیخ اسماعیل کے بعد ۱۵۰سال تک اندھیرا گھپ چھایارہا۔ساتویں صدی ہجری کے شروع میں شیخ رضی الدین صغانی رحمہ اللہ نے برصغیر میں علمِ حدیث کی روشنی پھیلائی۔خدمتِ حدیث میں’’مشارق الأنوار’‘کے نام سے ایک بے نظیر کتاب تصنیف کی۔یہ کتاب مشکات کی طرح حدیث کی مختلف کتابوں کا مجموعہ ہے۔فرق یہ ہے کہ مشکات کی ترتیب فقہی ابواب پر ہے اور مشارق الانوار کی ترتیب احادیث کے ابتدائی الفاظ پر ہے۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۷۵ھ)فرماتے ہیں : ’’امام صغانی لاہوری تنہا محدث ہیں اور مشارق الانوار اس دیار کی تنہا