کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 38
جمع و تدوینِ حدیث کا آغاز دورِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہو چکا تھا،جسے حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے ایک مجموعے کی شکل میں جمع کیا: علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۷۳ھ)اپنے ایک مکتوب بنام مولانا عبد الماجد دریا آبادی رحمہ اللہ میں لکھتے ہیں : ’’مسلمانوں کے اس فقرے کے معنی کہ حدیث کی تدوین ہجرت کے ڈیڑھ سو برس بعد ہوئی،یہ ہے کہ تصنیف اور کتاب کی حیثیت میں،ورنہ محض تحریر و کتابت کی حیثیت سے زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کی جمع و تحریر کا آغاز ہو چکاتھا۔‘‘(مکتوباتِ سلیمانی،ص: ۱۱۲،مکتوب نمبر: ۸۱) مولانا محمد اسحاق سندیلوی رحمہ اللہ(سابق استاد تفسیر ندوۃ العلما لکھنو)اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں : ’’تحقیق یہ ہے کہ تدوینِ حدیث کاکام خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں شروع ہو چکا تھا۔خلفائے راشدین کے دور میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور کوئی زمانہ بھی ایسا نہیں گزرا،جس میں یہ سلسلہ کلیتاًمنقطع ہو گیا ہو۔‘‘ (ماہنامہ’’الفرقان’‘لکھنو،ذی قعدہ ۱۳۷۵ھ،ص: ۳۷) سیدنا عمر بن عبد العزیز کی مساعی جمیلہ: یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کے دور میں کیا کام ہوا تھا؟ یعنی اگر تدوین پہلے سے ہو چکی تھی یاتدوین کے سلسلے میں داغ بیل پڑ چکی تھی تو اس سلسلے میں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے جو خدمات انجام دیں،وہ کیا تھیں ؟ تو اس کے جواب میں مولانا محمد عبد اللہ دہلوی(سابق رفیق ندوۃ المصنفین)لکھتے ہیں : ’’حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ سے پہلے کتابت و تدوین محض انفرادی اور شخصی طور پر تھی اور جس کے پاس جو ذخیرہ بھی تھا،وہ اس کا اپنا ذاتی تھا۔پس جو اس کے