کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 33
ولا ینفعک أحدھما عن الآخر‘‘(مرقاۃ المفاتیح: ۱/۲۱۲) ’’دنیا و عقبیٰ کی کامیابی کا راز کتاب اللہ کی اتباع میں منحصر ہے اور کتاب اللہ کی اتباع موقوف ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور آپ کی طرز زندگی پہچاننے اور اس پرعمل پیرا ہونے پر۔پس کتاب اللہ اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم از روئے شریعت آپس میں لازم و ملزوم ہیں،جو ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے اور ان میں کوئی دوسرے کو چھوڑ کر فائدہ نہیں دے سکتا۔’‘ جس طرح قرآن مجید کے احکام اور اس کے اوامر و نواہی کا ماننا ضروری ہے،اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام اور اوامر و نواہی کا ماننا بھی ضروری ہے۔اسی کا نام حدیث و سنت ہے۔ اصل دین آمد کلام اللہ معظم داشتن پس حدیث مصطفی بر جان مسلم داشتن مولانا شاہ معین الدین احمد ندوی(سابق رفیق دار المصنفین اعظم گڑھ)لکھتے ہیں : ’’در حقیقت اسلام کی پوری عمارت قرآن مجید اور احادیثِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قائم ہے۔وہ کلام مجید کی تفسیر بھی ہیں اور اس کے جمال کی تفصیل بھی۔یہ کلی احکام سے جزئیات کی تفریع بھی اور اسلام کے قرنِ اول کی تاریخ بھی ہے۔اس کے بغیر اسلام کی تعلیم اور اس کی ابتدائی تاریخ کے بہت سے اوراق سادہ رہ جاتے ہیں۔اسلام کے ارکانِ اربعہ نماز،روزہ،حج اور زکات کے تفصیلی احکام بھی نہیں معلوم ہو سکتے ہیں اور نہ اس کو حدیث کی مدد کے بغیر حل کیا جا سکتا ہے۔اس کے صرف کلی احکام قرآن مجید میں ہیں،اس کی تفصیل حدیث و سنت سے معلوم ہوتی ہے۔یہی حال اکثر اوامر و نواہی اور حلال و حرام کا ہے۔