کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 30
باب(۵)کا عنوان ہے: اعترافِ عظمت۔اس میں محدث مبارک پوری رحمہ اللہ کے علم و فضل اور ان کے جامع الکمالات ہونے پر گیارہ اہلِ علم و قلم کے تاثرات بیان کیے گئے ہیں،ان گیارہ حضرات میں ان کے معاصر بھی ہیں اور تلامذہ بھی اور اصحابِ قلم بھی شامل ہیں۔ باب(۶)تصانیف سے متعلق ہے۔اس میں محدث مبارک پوری رحمہ اللہ کی ۲۷ مطبوعہ و غیر مطبوعہ تصانیف کا تفصیل سے تعارف کرایا گیا ہے۔ باب(۷)اس کا عنوان ہے: فتاویٰ نذیریہ اور فتاویٰ حافظ عبداللہ محدث غازی پوری۔یہ دونوں جلیل القدر علماے کرام محدث مبارک پوری رحمہ اللہ کے اساتذہ تھے۔ان کے فتاویٰ کو مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ نے ترتیب دیا تھا۔فتاویٰ نذیریہ مطبوع ہے اور فتاویٰ حضرت حافظ عبد اللہ غازی پوری طباعت کے مراحل میں ہے۔ آخر میں عراقی صاحب نے مراجع و مصادر کے عنوان سے ۵۳ عربی و فارسی اوراردو کتابوں کی فہرست دی ہے،جن سے عراقی صاحب نے استفادہ کیا ہے۔ میں اس قابل نہ تھا کہ مولانا عبد الرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ جیسی نابغہ روزگار شخصیت پر قلم اٹھاؤں،لیکن عراقی صاحب کے اصرار پر میں انکار نہ کر سکا اور یہ مختصر تعارف صفحۂ قرطاس پر تحریر کر دیا ہے۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ عراقی صاحب کی اس کاوش کو قبول و منظور فرمائے اور مستقبل میں انھیں مزیدعلمی کام کرنے کی توفیق بخشے اور ان کے علم و عمر میں برکت عطا فرمائے۔ عبد الستار حامد ناظم: جامعہ توحیدیہ اہلِ حدیث،وزیرآباد ۱۹ رمضان المبارک ۱۴۳۰ھ = ۱۰/ ستمبر،۲۰۰۹ء