کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 284
اسی طرح کتب خانہ محمودیہ مدینہ منورہ کی فہرست نقل کرنے کے بعد رقمطراز ہیں : ’’میں نے عجلت میں صرف اسی قدر فہرست کی نقل کی۔کتب خانہ محمودیہ کی فہرست بہت بڑی ہے اور کتابیں کثرت سے ہیں،لیکن یہ کتابیں نایاب ہیں۔بعض نایاب کتب مجھ سے نقل ہونے کو رہ گئیں،اب فرانس،جرمن،شام،لندن،یونان،مصر،قسطنطنیہ سے سفر کرتا ہوا جب آؤں گا،چند کتب نقل کر کے جو لاتا ہوں،دکھلاؤں گا اور قسطنطنیہ کے قریب سے جرمن کو راستہ گیا ہے اور جب بیت المقدس پہنچا تو پھر وہاں سے آٹھ،نو روز کے فاصلے سے بسواری آگبوٹ(دخانی جہاز)و جمل قسطنطنیہ واقع ہے اور مدینہ سے شام کو جانا ہوتا ہے اور مصر سے ہند،جب ملوں گا تو سفر کا پورا حال بیان ہوگا اور یہ مختصر فہرست ہے۔کتب خانہ سرسری طور پر دیکھا،دو رسالے قلمی نایاب فنِ حدیث میں امیر یمانی کے کتب خانہ سے نقل کر لایا ہوں۔کہیں ہفتہ کہیں ڈیڑھ ہفتہ قیام ہوا،سفر کا ہر روز قصد تھا اور کتاب’’عقود الزبرجد علی مسند الإمام أحمد’‘اور کتاب’’فتح القدیر للشوکاني’‘اور’’عمدۃ القاري’‘قلمی نادر نسخہ اور’’صحیح أبو عوانۃ’‘یہ ساتھ ہے۔فقط بقلم نور محمد عفی اﷲ الصمد نقل بمطابق اصل،یکم شوال بروز چہار شنبہ ۱۳۱۵ھ اس سے صاف ظاہر ہے کہ شیخ نور محمد صاحب نے یہ فہرست جرمن،قسطنطنیہ اور مدینہ منورہ کے کتب خانوں میں خود جاکر نقل کی تھی،اس میں کتب خانہ قلمی دار العلوم جرمن کی کتب الاحادیث قلمی کے تحت صحیح ابن خزیمہ،صحیح ابن حبان،صحیح ابو عوانہ اور صحیح المنتقی لابن السکن ہیں،جو کتب خانہ کے جانب باب الشمال میں موجود ہیں،اسی کتب خانہ کی کتبِ تفسیر میں ایک کتاب تین سو جلدوں میں ہے،اس کا نام