کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 28
جامع شخصیت بنا دیا تھا۔خاص طور پر علمِ حدیث میں تبحر و امامت کا درجہ رکھتے تھے۔روایت کے ساتھ ساتھ درایت کے مالک اور جملہ علومِ آلیہ و عالیہ میں یگانہ روز گار تھے۔قوتِ حافظہ بھی خدا داد تھی۔بینائی سے محروم ہو جانے کے بعد بھی درسی کتابوں کی عبارتیں زبانی پڑھا کرتے تھے اورہر قسم کے فتاویٰ لکھوایا کرتے تھے۔مولانا اپنی تصانیف میں مجتہدانہ شان رکھتے تھے۔فقہا خاص طور پر احناف کے بارے میں نہایت شدید رویہ رکھتے تھے اور بڑی شد و مد سے انکار کرتے تھے،مگر یہ معاملہ صرف تصانیف تک محدود تھا،جو سراسر علمی و تحقیقی تھا۔ مولانا براہِ راست عامل بالحدیث تھے۔صفاتِ باری تعالیٰ کے سلسلے میں’’ما ورد بہ الکتاب والسنۃ’‘پر یقین رکھتے تھے۔تحفۃ الاحوذی میں اسی سلسلے میں ان کے خاص مختارات بھی ہیں۔‘‘(تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۱۴۵) ملک عبد الرشید عراقی صاحب جماعتِ اہلِ حدیث کے معروف مصنف ہیں۔ان کی ساٹھ کے قریب کتابیں مختلف موضوعات پر شائع ہوکر اہلِ علم و اہلِ قلم سے خراجِ تحسین حاصل کر چکی ہیں۔شخصیات ان کا پسندیدہ موضوع ہے،جس پر ان کی درج ذیل کتابیں شائع ہو چکی ہیں : 1۔خلفاے راشدین،2۔اصحابِ عشرہ مبشرہ رضی اللہ عنہم،3۔شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ،4۔دو روشن ستارے(مجدد الف ثانی،شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ،)5۔تذکرہ محدث وزیر آبادی(حافظ عبد المنان وزیر آبادی)،6۔تذکرہ محدث روپڑی(حافظ عبداللہ روپڑی رحمہ اللہ)،7۔تذکرہ نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ،8۔سیدسلیمان ندوی رحمہ اللہ،9۔تذکار ابو الکلام آزاد۔10۔مولانا ابو اکلام آزاد(حیات و خدمات)،11۔مولانا ابو الکلام آزاد(مفسرو محدث)،12۔کاروان حدیث(۴۲)محدثین کرام کے حالات)،13۔چالیس علماے اہلِ حدیث،14۔امام ابن