کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 266
استادِ محترم خطیب اوغلی صاحب کے جناب ڈاکٹر حمید اﷲ صاحب سے انتہائی قریبی اور گہرے مراسم ہیں،کیوں کہ دونوں کا ذوقِ تحقیق بہت بلند ہے۔استادِ محترم کی ذاتی لائبریری بڑی ضخیم ہونے کے علاوہ بہت سی نادر و نایاب کتب کی انفرادیت رکھتی ہے۔ایک دن اپنے کلاس فیلوز کے ہمراہ استادِ محترم کے گھر پر ان کی اس لائبریری میں مختلف کتابیں دیکھ رہا تھا کہ وہاں مجھے مقدمہ تحفۃ الاحوذی کے ابتدائی صفحہ پر منسلک درج ذیل چٹ نظر آئی: (تصویر) میں نے استادِ محترم سے اس چٹ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا:’’ایک دفعہ ڈاکٹر حمید اﷲ صاحب نے مسند ابن راہویہ کے بارے میں دریافت کیا تھا: آیا کسی جگہ اس کا نسخہ موجود ہے؟ تو میں نے مقدمہ تحفۃ الاحوذی سے نقل کر کے یہ اندرونی عبارت ڈاکٹر صاحب کو بھیج دی۔ڈاکٹر حمید اﷲ صاحب نے یہ خط اس عبارت پر پائی جانے والی حاشیہ آرائی کے ساتھ مجھے واپس بھیج دیا اور میں نے اپنی عادت کے مطابق اسے محفوظ کر لیا ہے۔’‘استادِ محترم نے مزید فرمایا:’’اب اس کی تحقیق آپ کے ذمے ہے۔جناب ڈاکٹر حمید اﷲ صاحب سے